امام مھدی سے متعلق مضامین
بہت سی روایات سے ثابت ہے کہ جیسے جیسے امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ)کا وقت ظہور قریب آتا جائے گا، آپ (عجل اللہ تعالی فرجہ)کے منتظرین کی مشکلات اور ذمہ داریوں میں اضافہ ہوتا جائے گا، ایسے موقع پر ایسے ناگفتہ بہ حالات پیدا ہوجائیں گے کہ حق و باطل میں تشخیص پیدا کرنا مشکل ہوجائے گا ایسے موقع پر ہادیان اسلام نے ہمیں تقوی اور پرہیزگاری کی طرف دعوت دیتے ہوئے امام کے مقدمات ظہور کو فراہم کرنے کی تاکید کی ہے۔
انتظار ایک امید کا نام ہے، اور یہ امید منتظر (جس کا انتظار کیا جارہا ہے )کے انتظار پر منحصر ہے جتنا قوی اور پر امید منتظر ہو گا اتنا ہی قوی اور پر امید انتظار کا اثر ہوگا مقالہ ھذا میں اسی بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ)کے انتظار کے اثرات ایک انتظار کرنے والے پر کیا مترتب ہوں گے۔
خلاصہ:امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے انتظار کرنے کےآداب احادیث کی روشنی میں۔
مھدویت کا عالمی پیغام یہ ہے کہ امام مھدی (عج) کی مثالی عادلانہ حکومت میں ہورا انسانی معاشرہ توحیدی اقدار کی محوریت میں زندگی بسر کرے گا اور دنیا بھر کی تمام قومیں اپنے تشخصات کیساتھ عادلانہ زندگی بسر کرینگی۔
قرآن مجید کی متعدد آیات میں امام مھدی عجل اللہ فرجہ الشریف کی عظمت ،فضیلت آپ کی غیبت اور حکومت سے متعلق ہیں جن کی روایات اہل بیت علیھم السلام کے ذریعے تاویل کی گی ہے مھدویت ریسرچ سنٹ قم ایران کے سربراہ ڈاکٹر لطیفی فرماتے ہیں کہ قرآن مجید میں تین سو سے زاید آیات امام مھدی عجل ۔۔ سے متعلق ہیں ہم ذیل میں ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کرتے ہیں
خلاصہ: زمانہ غیبت سے متعلق روایات میں دو طرح کی حیرت بیان ہوئی ہے، ایک حیرت کا تعلق حضرت امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے ہے اور دوسری حیرت لوگوں سے متعلق ہے۔ یہاں پر دونوں روایات کو بیان کرنے کے بعد ان دو حیرتوں کا آپس میں فرق بیان کیا گیا ہے۔
خلاصہ: امام زمانہ (علیہ السلام) کردار اور شخصیت کے لحاظ سے عظیم صفات کے حامل ہیں، جن میں سے ہم نے اس مضمون میں چار صفات کو بیان کیا ہے، جو یہ ہیں: ۱۔ اللہ کی عبادت۔ ۲۔ اخلاق محمدی۔ ۳۔ سخی اور کرم نواز۔ ۴۔ حکومت عدل قائم کرنے والے۔
خلاصہ: مقالہ ھذا میں ایک حقیقی منتظر کی کیسی حالت ہونی چاہئے اور مد مقابل اسکی کیا کیا فضیلت ہے روایت کی روشنی میں ذکر کیا گیا ہے نیز انتظار بہترین عمل کیوں ہے اس کو بھی مختصر طور واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔
خلاصہ: امام علیہ السلام کے ظہور کے بارے میں "ظہور صغری" کے عنوان سے نظریہ پیش کیا گیا ہے کہ آپ کا ظہور آہستہ آہستہ ہوگا، اس مقالہ میں اس نظریہ کا رد پیش کرنے کے لئے ان روایات کو بیان کیا گیا ہے جو بتاتی ہیں کہ ظہور اچانک اور دفعی طور پر واقع ہوگا، اور ان روایات کی تشریح بھی کی گئی ہے۔