امام مھدی المنتظر (عج)
میرے مولا !گویا ہر چیز نے ایک دوسرے کے ہاتھ پر بیعت کر لی ہے کہ آپ کی ذات کو غربت ہی میں رکھیں گے، ابلیس کے لشکری دن رات اسی فکر پر کار بند رہتے ہیں ۔ مجھے نہیں معلوم کہ حقیقت میں وہ کون لوگ ہیں جو آپ کو اور آپ کے ظہور کو دل سے چاہتے ہیں ؟ اس کے بارے میں تو خدا جانتا ہے یا آپ! ہاں اتنا میں جانتا ہوں کہ آپ کی غیبت شروع ہونے سے آج بارہ سو سال گزرنے تک اس میدان میں ابلیس کے کارندے کامیاب ہوتے چلے آرہے ہیں جس میں انس و جن کے لشکری اس کے معاون ہیں جو کہ غیبت و ظہور سے پر دہ ہٹنے نہیں دیتے اور اس غیبت کی اندھیری رات کو مزید اندھیری کرتے جار ہے ہیں۔
خبردار اشتباہ نہ کیجئے گا: امام ہماری پہنچ سے دور نہیں ہیں ہر لمحہ ہمارے ساتھ ہیں ہماری شہ رگ سے زیادہ ہم سے نزدیک ہیں امام زمان أ کا تعلق تمام بشریت سے ہے کسی مخصوص فرقے گروہ یا صنف سے نہیں ہے کسی مخصوص مذہب سے نہیں ہے انکا فیض عام فقیر و غنی عالم و جابل نیکوکار و گناہ گار حتی کے غیر مسلم کو بھی پہنچتا ہے۔ وہ منشی و دربان نہیں رکھتے جس وقت اردہ کر لیجیئے گا آپ کا دل ہر جگہ ان کو پائے گا اور ہر کوئی ان کو تلاش کر لے گا۔ ہر روز بغیر کسی وقت کی پابندی کے بغیر تیاری کے بغیر وسیلے کے امام عصر أ سے ارتباط پیدا کیا جاسکتا ہے اسکے لئے بس کافی ہے کہ ایک مرتبہ یاصاحب الزمان کہہ لیا جائے۔
سچ یہ ہے کہ ہمیں جس طرح ہونا چاہئے ہم ویسے نہیں ہیں، ہماری مثال اس گروہ کے مانند جس نے اپنے سردار کو قیدی بنا رکھا ہو اور اس مصیبت کی وجہ سے خود کبھی جنگ اور کبھی صلح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر اپنے سردار اور کمانڈر کو موقع نہیں دیتے اور ازاد نہیں کرتے کہ وہ ائے اور اکر مشکلات کا خاتمہ کردے ۔
اہل باطل کی تمام تر کوششیں یہی ہوتی ہیں کہ حق و باطل میں ایسی ملاوٹ و گراوٹ کرڈالیں کہ ہر کسی میں اس کی شناخت کی توانائی نہ رہ جائے اور عام انسان حق کی پہچان میں دھوکہ کھا جائے ۔
خلاصہ: ہمارے گناہ رکاوٹ ہیں کہ ہم اپنے وقت امام، امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے ملاقات کریں۔
خلاصہ: جب امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف)، اسلام کے احکام کو لوگوں کے سامنے پیش کرینگے تو لوگ یہ تصور کرینگے کہ ہمارے لئے ایک جدید دین کو پیش کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھورکے بعد فرشتے اور جن بھی آپ کی مدد کرینگے۔
خلاصہ: جو لوگ تاریکیوں سے نکل کر روشنی کی طرف آتے ہیں وہ لوگ سوائے حقیقت کے کچھ نہیں دیکھتے۔
“اِنّی لَاٴَمٰانُ لِاٴَهْلِ الْاٴَرْضِ كَمٰا اَٴنَّ النُّجُومَ اٴَمٰانُ لِاٴَهْلِ السَّمٰاءِ” ”بے شک میں اہل زمین کے لئے امن و سلامتی ہوں، جیسا کہ ستارے آسمان والوں کے لئے امان کا باعث ہیں“۔[کمال الدین، ج 2، ص 485، ح 10]یہ کلام حضرت امام مھدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے اس جواب کا ایک حصہ ہے جس کو امام علیہ السلام نے اسحاق بن یعقوب کے جواب میں لکھا ہے، اسحاق نے اس خط میں امام علیہ السلام سے غیبت کی وجہ کے بارے میں سوال کیا تھا۔
اٴَمَّا الْحَوٰادِثُ الْوٰاقِعَةُ فَارْجِعوُا فیهٰا إِلٰی رُوٰاةِ حَدیثِنٰا، فَإِنَّهُمْ حُجَّتِي عَلَیْكُمْ وَ اٴَنَا حُجَّةُاللهِ عَلَیْهِمْ؛”لیکن ہر زمانہ میں پیش آنے والے حوادث (اور واقعات) میں ہماری احادیث بیان کرنے والے راویوں کی طرف رجوع کرو، کیونکہ وہ تم پر ہماری حجت ہیں اور میں ان پر خدا کی حجت ہوں“۔[اعلام الوری، ج2، ص271]یہ حدیث ان مطالب کا ایک حصہ ہے جس کو امام زمانہ علیہ السلام نے اسحاق بن یعقوب کے سوالات کے جواب میں ارشاد فرمایا ہے۔