سچ یہ ہے کہ ہمیں جس طرح ہونا چاہئے ہم ویسے نہیں ہیں، ہماری مثال اس گروہ کے مانند جس نے اپنے سردار کو قیدی بنا رکھا ہو اور اس مصیبت کی وجہ سے خود کبھی جنگ اور کبھی صلح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر اپنے سردار اور کمانڈر کو موقع نہیں دیتے اور ازاد نہیں کرتے کہ وہ ائے اور اکر مشکلات کا خاتمہ کردے ۔
اگر ایسے انسان کے کروڑوں لوگ بھی دوستدار و طرفدار ہوں اور اس کی محبت کا دم بھریں پھر بھی وہ شخص تنہا و اکیلا ہی رہے گا اور ویسے ہے جیسے اس کا کوئی یار و مددگار نہ ہو ہے ۔
ہم لوگ بیداری کے عالم میں بھی اپنے امور و وظائف پر درست عمل نہیں کرتے ، وظائف پر انجام دہی ایک توفیق ہے جو ہر کسی کے شامل حال نہیں ہوتی ہمیں مسلسل اس بات کی دعا کرنا چاہئے کہ خداوند متعال کی توفیقات ہمارے شامل ہوتی رہے کیوں کہ جب توفیق شامل حال ہوگی جب ہم بیدار ہوں گے اور نماز شب و تہجد پڑھیں گے و الا بیدار ہو کر بھی کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
ایک شخص کا جو مسجد جمکران زیادہ جایا کرتا تھا اس کا کہنا ہے کہ میں نے امام زمانہ (عج) کو دیکھا انھوں نے مجھ سے فرمایا کہ میرے چاہنے والوں اور مجھ سے محبت کرنے والوں سے کہدو کہ میرے لئے اور میرے ظھور کیلئے دعا کیا کریں اور میری نظروں سے غائب ہوگئے۔
اسی طرح حضرت (عج) نے ایک شخص سے فرمایا کہ یہ لوگ جو مسجد جمکران میں آتے ہیں میرے اچھے دوست ہیں اور ہر کوئی کچھ نہ کچھ حاجت رکھتا ہے کوئی گھر تو کوئی شادی ، کوئی بچہ تو کوئی دولت ، کوئی نوکری تو کوئی ادائے قرض کی حاجت لے کر آتا ہے مگر ان میں سے کسی کو میری اور میرے ظھور کی فکر ہی نہیں ہے ( جبکہ ان کی ساری مشکلات کا حل میرے ظھور میں ہے) ۔
ہاں ! وہ ہزاروں سال سے غیبت کے پر میں قید ہیں، لہذا جب بھی کوئی مسجد جمکران جیسے مقدس تک پہونچے تو سب سے ہمارے اور اپنے وقت کے امام کیلئے دعا کرے اور اپنی سب سے بڑی حاجت کو ان کے ظہور کی دعا کو وسیلہ بنائے ۔
خدا بہتر جانتا ہے کہ امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی فہرست میں ہمارا کونسا مقام ہے ، ان کی نگاہ میں نہ جانے میری کیا حیثیت ہے، وہ ہر ہفتے دو مرتبہ دوشنبہ و پنجشنبہ کو ہمارے نامہ اعمال کا مطالعہ فرماتے ہیں اور صرف اتنا چاہتے ہیں کہ جیسا ہم لوگوں کو ہونا چاہئے ہم ویسے نہیں ہیں ۔
اگر ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا ظہور بہت نزدیک ہے تو ہر شخص کو چاہئے کہ اس روز کے لئے اپنے آپ کو ہر طرح سے آمادہ کرے اور اپنی گناہوں سے توبہ کرے کیوں کہ یہی توبہ سبب بنے گی کہ جو مصیبتیں شیعوں کے اوپر آئی ہیں وہ دفع ہوجائیں ۔
لہذا ہم لوگوں کو چاہئے کہ امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے اپنے آپ کو آمادہ کریں اور ان کے ظھور کی تعجیل کیلئے دعا کریں۔
Add new comment