خلاصہ: ہمارے گناہ رکاوٹ ہیں کہ ہم اپنے وقت امام، امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے ملاقات کریں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہم سب لوگ تھوڑا بہت گناہ کے آثار سے واقف ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ گناہ کرنے سے ہماری دنیا اور آخرت دونوں کس طرح برباد ہوجاتے ہیں اور انسان کس طرح خدا اور معصومین(علیہم السلام) کی نظروں میں گرجاتا ہے۔
گناہ کا ایک بہت بڑا اثر یہ ہوتا ہے کہ انسان عبادت اور مذھبی مقامات سے دور ہونے لگتا ہے جس کے بارے میں خداوند متعال اس طرح ارشاد فرمارہا ہیں: «ثُمَّ كَانَ عَاقِبَةَ الَّذِينَ أَسَاؤُوا السُّوأَي أَن كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ وَكَانُوا بِهَا يَسْتَهْزِؤُون[سورۂ روم، آیت:۱۰] اس کے بعد برائی کرنے والوں کا انجام برا ہوا کہ انہوں نے خدا کی نشانیوں کو جھٹلادیا اور برابر ان کا مذاق اڑاتے رہے»۔
علماء اور بزرگ افراد فرماتے ہیں کہ بغیر گناہ کو چھوڑے ہوئے انسان امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی رضایت کو حاصل نہیں کرسکتا، مرحوم آیت اللہ بھجت فرماتے تھے: واجبات کو انجام نہ دینا اور محرمات کے انجام دینے سے ہمارے اور ہمارے امام، امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے درمیان ایک پردہ اور نقاب حائل ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے ہم امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا دیدارنہں کرسکتے[درمحضر بهجت، ج:۱]۔
مرحوم آیت اللہ حسن صافی اصفھانی اس کے بارے میں فرماتے ہیں: ہر وہ انسان جو گناہوں کو ترک کرے اور تقوی کو اختیار کرے محال ہے کہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اس سے محبت نہ کرتے ہوں اور اس کے ساتھ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا ارتباط نہ ہو یہ یقینی اور قطعی چیز ہے[شوق وصال]۔
*https://www.welayatnet.com/fa/news/66815
Add new comment