خلاصہ: جب امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف)، اسلام کے احکام کو لوگوں کے سامنے پیش کرینگے تو لوگ یہ تصور کرینگے کہ ہمارے لئے ایک جدید دین کو پیش کیا جارہا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ایک شخص نے امام صادق(علیهالسلام) سے امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی سیرت کے بارے میں سوال کیا اس کے جواب میں امام صادق(علیہ السلام) نے فرمایا:«يَصْنَعُ مَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ كَمَا هَدَمَ رَسُولُ اللَّهِ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) أَمْرَ الْجَاهِلِيَّةِ وَ يَسْتَأْنِفُ الْإِسْلَامَ جَدِيدا؛ جس طرح رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نےعمل کیا تھا اسی طرح عمل کرینگے، جو بھی ان سے پہلے کی چیزیں ہونگے وہ ان سب کو ختم کردینگے جس طرح رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے چاھلیت کے تمام آثار کو ختم کیا تھا اور اسلام کو جدید طریقے سے شروع کرینگے»[بحار الانوار، ج:۵۲، ص:۳۵۲و ۳۵۳].
اس روایت میں قابل توجہ نکتہ یہ ہےکہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف):«یَسْتَأْنِفُ الْإِسْلَامَ جدیداً» یعنی امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اسلام کے حقیقی اسلام کو اس طرح اجرا کرینگے جیسے ابھی اسلام کی ابتداء ہوئی ہے اور جیسے اسلام کے احکام پر ابھی تک عمل ہی نہیں ہوا، اکثر لوگ اسلام کے احکام سے واقف نہیں ہونگے جس طرح رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے جب اسلام کو لوگوں کے سامنے پیش کیا تھا۔
یہ ہمارے لئے ایک لمحۂ فکر ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*بحار الانوار، محمد باقر مجلسی، دار إحياء التراث العربي، بیروت-ٔ
Add new comment