حیات امام زین العابدین (۱)

Wed, 12/15/2021 - 05:35
حمید الحسن

(امام زین العابدین علیہ السلام کے بارے میں تاثرات)

امام زین العابدین  علیہ السلام کی تعظیم و تکریم پر تمام مسلمانو ں کا اتفاق ہے اوروہ سب آپ کے فضائل وکمالات کا اعتراف کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات پر متفق ہیں کہ آپ اس دنیا میں ہدایت کے ایسے عظیم اور بلند وبالا پر چم ہیں جن کے فضائل و کمالات اور علم و تقویٰ میں کوئی بھی ان کی برابری نہیں کرسکتا۔

امام -کے سلسلہ میں عام مسلمانوں کے احترام کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ وہ آپ کے دست مبارک کابوسہ لیتے تھے اورآپ کی ذات سے تبرک کے لئے آپ کے دست مبارک کو اپنی آنکھوں پر ملتے تھے ۔(۱)
آ پ کا احترام صرف آپ کے زمانے تک محدود نہیں تھابلکہ تمام مورخین چاہے جن نظریات کے حامل ہوں اپنے تمام اختلافات کے باوجود آپ کی سیرت وکردار کو تحسین آمیز نظروں سے دیکھتے ہیں اور بہترین القاب اور اچھے صفات کے ساتھ آپ کا ذکر خیرکرتے ہیں۔

امام زین العابدین -کے بارے میں آپ کے ہم عصروں کے خیالات

 امام زین العابدین - کے ہم عصر علماء فقہاء اور مومنین آپ کی علمی شخصیت سے بے انتہا متاثر تھے اور آپ کے بارے میں انتہائی تعظیم و تکریم کے ساتھ تحسین آمیز خیالات کا اظہار کرتے تھے۔

اس سلسلہ میں آپ کے مخلص چاہنے والے اورآپ کی طرف سے اپنے دل ودماغ میں بغض وعداوت رکھنے والے دونوں مشترک تھے۔

 ذیل میں ان کے اعترافات کے بعض نمونے ذکر کئے جارہے ہیں:

۱۔صاحب و عظمت و جلالت صحابی جابر ابن عبداللہ انصاری فرماتے ہیں کہ انبیاء کی اولاد میں علی ابن الحسین ؑ جیسا کوئی اور نہیں دیکھا گیا۔(۱)

۲۔امام زین العابدین - سے سِن میں بڑاہونے کے باوجود عبداللہ بن عباس آپ کا بہت احترام کرتے تھے اور آپ کی تعظیم وتکریم میں جھک جاتے تھے۔وہ جب بھی آپ کو دیکھتے تھے تو تعظیم کے لئے کھڑے ہوجاتے تھے اور بلند آواز سے کہتے تھے مرحبا اے حبیب ابن حبیب ۔ (۲)   

۳۔محمدابن مسلم قرشی زہری جس کو ایک فقیہ اور بزرگ رہنماکے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ یہ حجاز اور شام کے علاقہ کا عالم تھا۔یہ اہلبیت ؑ کے راستہ سے الگ تھا لیکن پھر امام ؑ کی عظمت و جلالت کے اعتراف میں اس نے اپنی زبان سے بیش بہا کلمات ادا کئے ہیں۔جن میں امام ؑ کے اوصاف کریمہ اورآپ کے اعلیٰ اخلاقی کمالات کا تذکرہ ہے ۔ہم یہاں پر ان کے بعض نمونے ذکر کررہے ہیں:

الف:میں نے بنی ہاشم میں علی ابن الحسین ؑ یسا کسی کو نہیں دیکھا ۔(۳)

ب:اہلبیت اطہار %میں علی ابن الحسین ؑ سے افضل مجھے کوئی اورشخص نہیں ملا۔(۴)

ج:میں نے علی ابن الحسین ؑ سے زیادہ فقیہ کسی اور کو نہیں دیکھا۔

د:سعید ابن مسیب یہ مدینہ کے نمایاں فقہاء میں شمار ہوتے تھے۔ان کے بارے میں راویوںکا کہنا ہے کہ تابعین میں ان سے بڑا کوئی عالم نہیں تھا۔(۵)

انہیں امام زین العابدین -کے صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے۔وہ آپ کے زہد و ورع اوردین کے بارے میں آپ کی زحمت کشی سے قریب سے آگاہ ہیں۔ انھوںنے اپنے مشاہدات ان کلمات کی صورت میں تحریر کئے ہیں: 

الف:میں نے علی ابن الحسین ؑ سے افضل کسی اور کونہیں دیکھا۔ میں نے جب بھی ان سے ملاقات کی مجھے اپنی بے مائیگی کا احساس ہوا ۔(٦)

ب:میں نے علی ابن الحسین ؑسے زیادہ زاہد اور صاحب ورع نہیں دیکھا ۔ (۷)

ج:سعید بیٹھے ہوئے تھے ان کے داہنی طرف قریش کا ایک جوان موجود تھا۔ادھر سے امام زین العابدین -کا گذر ہوا اس قرشی جوان نے سعید سے سوال کیا کہ یہ کون بزرگوارہیں؟ سعید نے جواب دیا ’’ھٰذا سید العابدین ‘‘یہ عبادت گذاروں کے سردار ہیں۔ (۸)
ہ:زید ابن اسلم :فقہاء مدینہ میں سرفہرست اور مفسر قرآن تھے۔(۹)

 انھوںنے امام - کی شان مبارک میں متعدد تحسین آمیز کلمات اپنی زبان پر جاری کئے ہیں۔ جن میں سے بعض کا تذکرہ کیا جارہاہے: 

الف:مجھے تمام اہل قبلہ میں علی ابن الحسین ؑ جیسا ہم نشین نصیب نہیں ہوا۔(١۰)

ب:میں نے ان (اہلبیت ؑ)میں علی ابن الحسین ؑجیسا کوئی نہیں دیکھا۔(١١)

ج:میں نے فہم و شعور اور قوت حافظہ میں علی ابن الحسین ؑجیسا کوئی نہیں دیکھا ۔ (١٣)

د:حماد ابن زید جو بصرہ کے فقہاء میں سب سے نمایاں حیثیت کے مالک تھے اور ان کو مسلمانوں کا امام اوررہنماتصور کیا جاتاتھا۔وہ امام زین العابدین -کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ میں نے جن بنی ہاشم سے ملاقات کی ان میں سب سے افضل علی الحسین ؑکو پایا۔(١٣)

ھ:یحییٰ ابن سعید جو بزرگ تابعین اور عظیم علماء و فقہاء میں شمار ہوتے تھے ۔(١۴)

یہ امام زین العابدین - کے سلسلہ میں بیان کرتے ہیںکہ میںنے علی ابن الحسین ؑ کی گفتگو سنی اور بنی ہاشم میں ان کو سب سے افضل پایا۔(١٥)

امام زین العابدین- کی تعظیم وتکریم اور آپ کے فضائل وکمالات کا اعتراف صرف آپ کے چاہنے والوں ہی تک محدود نہیں تھا بلکہ آپ کے دشمن اور آپ سے بغض و عناد رکھنے والے بھی آپ کے فضائل وکمالات کا اعتراف کئے بغیر نہیں رہ سکتےتھے۔یزید ابن معاویہ آپ کے خطبہ کے لئے اہل شام کے اصرار اوران کے چیخنے چلانے امام سے خوفزدہ ہو کر کہا یہ ان اہلبیت ؑ میں سے ہیں جن کو علم اس طرح بھرایا گیا ہے جس طرح چڑیا اپنے بچے کو دانہ بھراتی ہے۔ یہ منبرسے اس وقت تک نہ اتریں گے جب تک میری اور پوری ابوسفیان کی ذلت ورسوائی کا سامان فراہم نہ ہوجائے۔(١٦)

و:عبدالملک ابن مروان:یہ بھی امام ؑ کے زمانے میں ایک اور بہت بڑا دشمن تھا جس نے امام ؑ سے کہا : بے شک آپ اپنے اہلبیت ؑ اور اپنے زمانہ کے تمام افراد میں سب سے عظیم فضل و شرف کے مالک ہیں۔آپ کو جیسا فضل و شرف ،علم وحکمت ،دین ودیانت اور زہد وورع عطا ہوا ہے ایسا کسی اور کونہیں ملا یہاں تک کہ یہ آپ کے گذشتہ بزرگوں تک کو بھی نہیں ملا۔(١۷)

ز:منصور دوانیقی:یہ ائمۂ اہلبیت ؑ کا ایک اور بہت بڑا دشمن تھا اس نے محمد نفس زکیہ کے نام اپنے خط میں اما م زین العابدینؑ کے فضل شرف کے بارے میںاس طرح لکھا :رسول خدا ؐ کی وفات کے بعد اولاد علی امام زین العابدین ؑجیسا کوئی مولود پیدا نہیں ہوا۔(١۸)

تحریر: سیدحمید الحسن زیدی مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱)حیاۃ الامام زین العابدین -،دراسۃ وتحلیل ،ج/۱،ص/۱۲۶)
(۲)تاریخ دمشق،ص/۳۶،۱۴۷،تذکرۃ الخواص ، ۳۲۴، تہذیب التہذیب،ج/۱،ص/۴۲۵)
(۳)الاغانی ،ج/۱۵، ص/۳۲۵)
(۴)شذرات الذہب ،ج/۱،ص/۱۰۵)
(۵)تہذیب التہذیب ،ج/۴،ص/۸۵) 
(٦)تاریخ یعقوبی،ج/۳،ص/۴۶)
(۷)العبر،ج/۱،ص/۱۱۱)
(۸)الفصول المھمہ ،ص/۱۸۹)
(۹)تہذیب التہذیب،ج/۲،ص/۳۹۵)
(١۰)حیاۃ الامام زین العابدین -،ج/۱،ص/۱۲۹،بحوالہ تاریخ دمشق ،ج/۱۲،ص/۱۹)
(١١)حیاۃ الامام زین العابدین ؑ)
(١۲)طبقات الفقہاء ،ج/۲،ص/۳۴)
(١٣)تہذیب التہذیب ،ج/۳،ص/۹،تہذیب اللغات والاسماء پہلی قسم ،۳۲۴)
(١۴)حیاۃ امام زین العابدین ؑ ، دراسہ و تحلیل ،ج/۱،ص/۱۳۰)
(١٥)حیاۃ امام زین العابدین ؑ بحوالہ تہذیب الکمال ،ج/۷، قسم دوم ،ص/۳۳۶)
(١٦) نفس المہموم،ص/۴۴۸تاص/۴۵۲،قم،بحوالہ مناقب آل ابی طالب،ج/۴،ص/۱۸۱،بحوالہ کتاب الاحمرمصنفۂ اوزائی،الخطبہ بدون المقدمہ ،مقدمہ کامل بہائی ،ج/۲،ص/۲۹۹تا ۳۰۲،حیاۃ امام زین العابدین ؑ مصنفہ قرشی ، ج/۱،ص/۷۵)
(١۷)بحارالانوار،ج/۴،ص/۷۵)
(١۸)الکامل المبرد ،ج/۲،ص/۴۶۷،العقد الفرید ،ج / ۵ ، ص / ۰ ۱ ۳)

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
15 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 77