وحدت اسلامی
قرآن کریم نے فرمایا ہے:
«وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُوا إِنَّ اللَّـهَ مَعَ الصَّابِرِينَ.»
(سوره انفال، آیه 46)
خلاصہ: انسان میں کتنے تقاضے فطری طور پر پائے جاتے ہیں، ان میں سے ایک فطری تقاضا، اتّحاد کا تقاضا ہے۔
خلاصہ: دشمن مختلف طریقوں سے مسلمانوں پر مسلّط ہونے کی کوشش کرتا ہے، لہذا مسلمانوں کو آپس میں متّحد ہونا چاہیے تاکہ دشمن مسلّط نہ ہوسکیں۔
خلاصہ: قرآن کریم کی دو آیات کی روشنی میں اتّحاد کی اہمیت بیان کی جارہی ہے۔
خلاصہ: علماء معاشرے کے بنیادی رکن ہیں جو مختلف مسائل میں اپنا بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں، ان میں سے ایک عظیم اور ضروری کام اتّحاد بین المسلمین ہے جسے قائم کرنے کے لئے علماء لوگوں کی بصیرت افزائی کرسکتے ہیں اور شکوک و شبہات کو ختم کرسکتے ہیں۔
خلاصہ: مسلمانوں کے مذاہب کے درمیان اتّحاد قائم کرنے میں حکمران اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
خلاصہ: لاعلمی اور ناواقفیت اختلاف اور تفرقہ کا باعث بنتا ہے اور مذاہب کا ایک دوسرے کے عقائد اور افکار سے واقفیت اتّحاد کا سبب بنتی ہے۔
خلاصہ: لاعلمی اور جہالت انسان کے لئے نقصان دہ ہے، خصوصاً جہاں دینی اور مذہبی لحاظ سے تفرقہ کا سبب بنے۔
خلاصہ: علمی مناظرہ جو اصول کے مطابق ہو، اس سے اتّحاد زیادہ مضبوط ہوجاتا ہے۔
خلاصہ: شیعہ اور اہلسنّت کو مشترکہ مسائل پر توجہ دیتے ہوئے متحد ہوجانا چاہیے۔