خلاصہ: مسلمانوں کے مذاہب کے درمیان اتّحاد قائم کرنے میں حکمران اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
جتنے اسلامی ممالک کے حکمران ہیں، ہر ایک کی اپنے اپنے اسلامی ملک پر حکمرانی کا مطلب یہ ہونا چاہیے کہ وہ لوگوں کو اسلام کی طرف گامزن رکھیں۔ دین اسلام پر سب لوگوں کو اکٹھا کرنا تب ممکن ہے کہ ان کے درمیان اختلافات کو ختم کیا جائے۔ ان اختلافات کو ختم کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ مختلف مذاہب کے درمیان جو مشترکہ اصول اور فروع ہیں ان پر سب مسلمان اتّحاد کریں۔
اس اتّحاد کو قائم کرنے کے لئے اسلامی ممالک کے حکمران بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس کردار کو اچھے طریقے سے ادا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اسلام کے دشمنوں سے سمجھوتہ نہ کیا جائے، کیونکہ اگر مسلمان متّحد ہوجائیں اور سب مل کر دشمن کے مقابلے میں آواز اٹھائیں تو مسلمانوں کی آواز کی ہی طاقت دشمنوں کے شیطانی ستونوں کو ہلا کر رکھ دے گی۔
اس کے لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ مسلمان حکمران، اسلام کے دشمنوں کی پیروی اور فرمانبرداری سے پرہیز کریں، کیونکہ اسلام کے دشمن جو مشورہ دیں، جو نظریہ پیش کریں، جو حل بتائیں اور جو حکم دیں، ضرور بضرور مسلمانوں کے خلاف ہوگا، ان میں سے ایک باطل نظریہ اور تباہ کن حکم مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور تفرقہ ڈالنا ہے۔ دشمن جانتا ہے کہ اگر مسلمان متّحد ہوجائیں تو دنیا بھر کی سامراجی اور ظالم حکومتوں کے تخت الٹ جائیں گے۔
اگر اسلامی ممالک کے حکمران اس حقیقت کا ادراک کرلیں تو اسی اسلام کو فروغ ملے گا جس کی بنیاد پر وہ اسلامی ملک کے حکمران بنے ہیں۔
Add new comment