خلاصہ: علمی مناظرہ جو اصول کے مطابق ہو، اس سے اتّحاد زیادہ مضبوط ہوجاتا ہے۔
اتّحاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دو مذہبوں کے درمیان علمی بحثیں اور مناظرے بند ہوجائیں بلکہ اتّحاد اور یکجہتی کے باوجود بھی علمی مناظرات کو علمی مراکز میں قائم کیا جاسکتا ہے، اس طرح سے کہ دشمن بھی غلط فائدہ نہ اٹھا سکیں اور دونوں مذاہب کے درمیان حقائق بھی واضح ہوجائیں۔
اتّحاد کرنے کے لئے تفرقہ کے اسباب اور اتّحاد کی رکاوٹوں کو ہٹایا جائے اور طرفین کو ایک دوسرے کے عقائد اور افکار کے بارے میں صحیح پہچان دی جائے، ایسا کام علماء کے درمیان بحث اور علمی مذاکرے سے ہی ممکن ہے۔
اتّحاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ غور اور تحقیق کرنے، حق کی تلاش اور عدل پسندی کے بارے میں اختیار کی نفی کردی جائے بلکہ وہ اتّحاد مطلوب ہے جو ان اقدار کے ساتھ ہو۔
اگر علمی طریقوں اور مناظرہ کے آداب کا خیال رکھتے ہوئے یہ علمی مباحثے اور مناظرے کیے جائیں تو دو مذہب کے درمیان نہ صرف تفرقہ اور جدائی نہیں ہوگی بلکہ ایک دوسرے کو صحیح طرح سے پہچاننے اور قریب ہونے کا باعث بنے گا جس کا نتیجہ اتّحاد ہوگا۔ لہذا علمی مناظرے تفرقہ کا سبب نہیں بلکہ اتّحاد کا باعث ہیں۔
جب دو مذاہب کی آپس میں بحث و گفتگو ہوتی ہے تو انہیں چاہیے کہ طرفین کی بنیادی کتابوں اور مقبول علماء کا حوالہ دے کر بات کریں، نہ یہ کہ عوام میں مشہور باتوں کا سہارا لیں، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ جو بات لوگوں میں مشہور ہوگئی ہے اس کا کوئی علمی ثبوت نہ ہو اور وہ بالکل بے بنیاد بات ہو۔
Add new comment