خلاصہ: دشمن مختلف طریقوں سے مسلمانوں پر مسلّط ہونے کی کوشش کرتا ہے، لہذا مسلمانوں کو آپس میں متّحد ہونا چاہیے تاکہ دشمن مسلّط نہ ہوسکیں۔
مسلمانوں میں تفرقہ اور اختلاف دشمن کا ہتھکنڈہ ہے جس کی وجہ سے مسلمان دشمن پر غالب نہیں ہوسکتے۔ اگر سب مسلمان مل کر اسرائیل کے خلاف آواز اٹھائیں تو کیا فلسطین کی مظلوم قوم آزاد نہیں ہوجائے گی؟ اگر مسلمان متّحد ہوجائیں اور امریکہ اور اس کے ظالم ساتھیوں کے لئے تیل جیسے ذخائر بند کردیں تو ان ظالم حکوموں کی بنیادیں گِر جائیں گی، لیکن کیونکہ مسلمانوں کے درمیان اتّحاد نہیں ہے تو مغربی سامراج نے مسلمان قوموں کو دباؤ میں رکھا ہوا ہے اور مسلمانوں کے ذخائر کو انہی کے خلاف استعمال کرکے ان کے درمیان تفرقہ اور اختلاف ڈالتے ہیں۔
اگر آج مسلمان اقوام بیدار نہ ہوجائیں اور ایک دوسرے سے اتّحاد نہ کریں تو رفتہ رفتہ مسلمانوں پر دشمن کا غلبہ بڑھتا جائے گا اور دشمن ان پر مسلّط ہوجائے گا۔ جب اسلامی معاشروں میں دشمن کے طرح طرح کے ظلم چھاگئے اور دشمن نے ہر طرف سے گھیرا ڈال لیا تو اس وقت مسلمان لوگ جاگ اٹھیں گے، لیکن اس وقت جاگ اٹھنے کا کیا فائدہ۔
ادھر سے یہ بھی غورطلب بات ہے کہ دشمن کی کئی چالیں اور حربے ایسی شکل میں ہوتے ہیں جن سے بعض اوقات بالکل واضح نہیں ہوتا کہ دشمن کا یہ کام مسلمانوں کے خلاف ہے۔ وہ اسلامی مذاہب کے درمیان تفرقہ اور اختلاف بھی اس طرح سے ڈالنے کی کوشش کرتا ہے کہ مسلمان یہ نہ سمجھ سکیں کہ یہ باتیں حقیقت پر مبنی نہیں ہیں، بلکہ دشمن کی دشمنی سے جنم لے رہی ہیں۔
Add new comment