بنی امیہ
ابوسفیان حقیقت میں اسلام اور مسلمانوں کا دشمن تھا، اسی لیے وہ موقع کی تلاش میں تھا کہ مسلمانوں سے جنگ بدر کے مقتولین کا انتقام لے اسی بنیاد پر انہوں نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے انتقال کا انتظار کیا اور جب حکم خدا سے رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی انکھ بند ہوگئی ت
لعن ، خدا کی رحمت سے دور کرنے اور محروم کرنے کے معنی میں ہیں یعنی لعنت کرنے والے کی خدا سے یہ درخواست ہوتی ہے کہ وہ ملعون کو اپنی رحمتوں سے محروم کردے ۔
جَبَلہ مکی نامی خاتون نقل کرتی ہیں کہ میں نے جناب میثم تمار سے یہ سنا کہ یہ امت دس محرم کو اپنے پیغمبر (صلی اللہ علیہ و الہ و سلم) کے نواسے کو قتل کردے گی اور خدا کے دشمن اس دن کو مبارک دن بتائیں گے ، یہ حادثہ یقینا رونما ہوکر رہے گا ، ہمیں اس سانحہ کی میرے مولا امیرالمومنین علی
یہ سوال بہت اہم ہے ، اگر سن 50 ہجری سے 60 ہجری تک بنی امیہ کے دس سالہ دور اقتدار کا باریک بینی سے مطالعہ کیا جائے تو اس سوال کا جواب مثبت ہی ہوگا ، یعنی اگر امام حسین علیہ السلام سے یزید بیعت طلب نہ کرتا تب بھی امام حسین علیہ السلام یزید کی حکومت کے خلاف ضرور قیام فرماتے اور ہرگز خاموش نہ بیٹھتے
کیا اس کے باوجود بھی آپ کا دعوی ہے کہ معاویہ بہترین شخص اور امیرالمومنین تھے؟
خلاصہ: بنی امیہ کا ظلم و ستم اور دین کے خلاف عمل اس قدر بڑھ گیا کہ انہوں نے لوگوں کے دین کو بھی تباہ کردیا اور دنیا کو بھی۔
خلاصہ: حق و باطل کے حادثات مختلف زمانوں میں دہرائے جاتے ہیں، ہم تاریخی واقعات سے عبرت لیتے ہوئے دیکھیں کہ اب اِس وقت ہم حق والوں کے ساتھ ہیں یا باطل والوں کے ساتھ۔
خلاصہ: حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی ایک حدیث کی روشنی میں بیان کیا جارہا ہے کہ امتحان کے وقت انسان کی دینداری معلوم ہوجاتی ہے۔
خلاصہ: دنیا پرستی اور دنیا سے محبت اس قدر نقصان دہ ہے کہ اس وجہ سے انسان باطل کی پیروی کرنے پر آمادہ ہوجاتا ہے۔