کیا پورے خاندان امیہ پر لعنت بھیجنا صحیح ہے ؟

Sun, 08/13/2023 - 08:21

لعن ، خدا کی رحمت سے دور کرنے اور محروم کرنے کے معنی میں ہیں یعنی لعنت کرنے والے کی خدا سے یہ درخواست ہوتی ہے کہ وہ ملعون کو اپنی رحمتوں سے محروم کردے ۔

اگرچہ شیعوں کا یہ شیوہ رہا ہے کہ وہ دشمان اہل بیت علیہم السلام پر لعنت بھیجتے رہے ہیں مگر قران کریم نے بھی مختلف شکل اور صورت میں لعنت بھیجی ہے ، «لعنهم الله بكفرهم ؛ ان کے کفر کی بنا پر ان پر خدا کی لعنت ہے» (۱) «و إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ ؛ جو لوگ کافرہوگئے اور اسی حالاُ کفر میں مر گئے ان پر اللہ ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت ہے» ۔ (۲)

زیارت عاشورا میں مختلف افراد پر «لعنت» بھیجی گئی ہے ان میں سے ایک «بنی امیہ» پر «لعنت» ہے «لَعَنَ اللَّہُ بَنِي أُمَيَّۃَ قَاطِبَۃً» مگر اس مقام پر ایک سوال اور شبھہ یہ ہے کہ «ام لیلا» جو حضرت سید الشھداء امام حسین علیہ السلام کی اھلیہ اور جناب علی اکبر سلام اللہ علیہ کی والدہ گرامی ہیں ان کا تعلق بھی خاندان بنی امیہ سے ہے کیوں کہ اپکے والد «ابی مره بن عروة بن مسعود ثقفی» اور اپکی مادرگرامی «میمونہ» «ابی سفیان بن حرب بن امیۃ» کی بیٹی ہیں ، (۳) پھر خاندان بنی امیہ پر لعنت بھیجنا کیسے صحیح ہے ؟  

اپ کے علاوہ بنی امیہ میں کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو مومن اور اہل بیت علیہم السلام کے ماننے اور چاہنے والے ہیں، جیسے خالد بن ‌سعید بن‌ العاص اور ابوالعاص بن ربیع ، انہوں نے ابوبکر کی بیعت نہ کی اور امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے ساتھ رہے ۔ (۴) محمد بن ‌ابی‌ حذیفہ ، امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے خواص میں سے ہیں ، اپ کی محبت میں رنج و مصیبت اٹھائی ، برسوں معاویہ کے جیل میں رہے مگر معاویہ کا ساتھ نہ دیا ۔

لہذا سوال یہ ہے کہ بنی امیہ میں مومن ہونے کے باوجود کیا پورے خاندان پر لعنت بھیجنا جائز ہے ؟

اس شبھہ کا جواب یہ ہے کہ اس فقرے «لَعَنَ اللَّہُ بَنِي أُمَيَّۃَ قَاطِبَۃً» میں جن لوگوں پر لعنت کی گئی ان سے مراد خاندان امیہ کے مومن افراد نہیں ہیں کیوں کہ ان کی تعداد بہت کم ، اکثریت منافقین اور دشمنان اھل بیت علیہم السلام کی ہے ، خالد بن ‌سعید ‌بن ‌العاص ، ابوالعاص بن ربیع ، محمد بن ‌ابی‌ حذیفۃ اور میمونہ بنت ابی سفیان بن حرب بن امیۃ جیسے محب اھل بیت بہت کم ہیں ۔

جاری ہے ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ : ۱: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ۸۸ ۔

۲: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ۱۶۱ ۔

۳: طبرسی، احتجاج، ص ۷۶ و ۷۹ ۔

۴: گذشتہ منبع ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 61