اگر بیعت طلب نہ ہوتی کیا پھر بھی قیام ہوتا (۲)

Mon, 02/20/2023 - 10:28

گذشتہ سے پیوستہ

کیونکہ بنی اُمیہ کے پاس اپنے مخالفین کی دلیلوں کا کوئی توڑ نہیں ہوتا تھا لہذا انہوں نے اس عقیدہ کو اپنے لئے ڈھال بنایا اور جب بھی بنی امیہ کے مخالفین بنی امیہ کو اُن کے مظالم کی وجہ سے کٹہرے میں کھڑا کرتے تھے تو بنی امیہ اسی عقیدہ سے فائدہ اٹھاتے اور اپنے آپ کو بری کرنے کی کوشش کرتے تھے ۔

اگر کوئی دینی عقیدہ اُن کے خلاف قیام کرنے سے روک سکتا تھا تو وہ یہی عقیدۂ جبر تھا، اس عقیدے کے تحت بنی امیہ لوگوں کو یہ سمجھاتے تھے کہ اللہ نے روزِ اول میں ہی یہ فیصلہ کردیا تھا کہ حکومت خاندان بنی امیہ کے ہاتھ میں آنے والی ہے لہٰذا ان کے اعمال و کردار اسی تقدیر الٰہی کا نتیجہ ہیں ۔

اسی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میں اس قسم کے عقائد راسخ ہوجانا بنی امیہ اور ان کی حکومت کے لئے نہایت مفید تھا، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمان ہر ظلم و ستم اور نا انصافی اور سماجی برائیوں کے سامنے ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ جاتے تھے اور انہیں برائی کا احساس بھی نہیں ہوتا تھا یہاں تک کہ معاشرے سے گناہ کا شعور ہی ختم ہوگیا جس کی وجہ سے پوری انسانیت کا اپنے سینے میں درد رکھنے والے مسلمان، اپنے ہی قبیلے کے محدود دائرے میں مقید ہوکر زمانۂ جاہلیت کی طرح قبائلی اور خاندانی اختلافات تک محدود ہوکر رہ گئے تھے ۔

مولانا ابو الاعلیٰ مودودی اس سلسلہ میں تحریر کرتے ہیں:

’’ایک اور عظیم تغیر جو اس دور ملوکیت میں رونما ہوا وہ یہ تھا کہ اس میں قوم، نسل، وطن اور قبیلہ کی وہ تمام جاہلی عصبیتیں پھر سے اُبھر آئیں جنہیں اسلام نے ختم کرکے خدا کا دین قبول کرنے والے تمام انسانوں کو یکساں حقوق کے ساتھ ایک امت بنایا تھا ۔ (۱)

معروف اہل سنت عالم مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی نے اس طرف یوں اشارہ کیا ہے :

’’دنیا کی بد قسمتی تھی کہ خلفائے راشدین کے بعد دنیا کی راہنمائی کے منصب جلیل پر وہ لوگ (بنی امیہ) حاوی ہوگئے تھے جنہوں نے اس کے لئے کوئی حقیقی تیاری نہیں کی تھی، خلفائے راشدین کی طرح اور خود اپنے زمانے کے بہت سے مسلمانوں کی طرح انہوں نے اعلیٰ دینی اور اخلاقی تربیت نہیں پائی تھی، ان کا دینی، روحانی اور اخلاقی معیار اتنا بلند نہ تھا جو ملت اسلامیہ کے راہنماؤں کے شایان شان ہے، ان کے ذہن اور طبیعتیں عرب کی قدیم تربیت اور ماحول (دور جاہلیت) سے بالکلیہ آزاد نہیں ہوئی تھیں ۔ (۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: خلافت و ملوکیت ، ناشر مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز دہلی ، صفحہ 140 ۔

۲: انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر، گیارہواں ایڈیشن 1992، ناشر مجلس تحقیقات و نشریات اسلام لکھنؤ ، صفحہ 163 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 87