خلاصہ: دنیا پرستی اور دنیا سے محبت اس قدر نقصان دہ ہے کہ اس وجہ سے انسان باطل کی پیروی کرنے پر آمادہ ہوجاتا ہے۔
جن وجوہات کی بنیاد پر اسلام کو خطرہ لاحق ہوا وہ ایسی وجوہات تھیں جن کی بنا پر نااہل لوگ پیغمبر اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی جگہ پر بیٹھے۔ جن لوگوں کو دین اسلام اور اس کے احکام اور اقدار کی حفاظت کرنی چاہیے تھی یہ وہی ہیں جو "لم یومنوا باللہ طرفۃ عین"، "آنکھ جھپکنے جتنی دیر بھی اللہ پر ایمان نہیں لائے"، ایسے لوگ مسلمانوں کی مسند حکومت پر بیٹھ گئے اور لوگوں کے ہر گروہ کو الگ الگ طریقے سے اپنے سامنے تسلیم کروالیا۔ بعض لوگوں کو انعامات اور ہدیوں کے ذریعے اور بعض کو دھمکی کے ذریعے اور بعض کو پروپیگنڈوں سے دھوکہ دیا۔ بنی امیہ من گھڑت حدیث سے لوگوں کو دھوکہ دیتے تھے اور کہتے تھے کہ پیغمبرؐ نے فرمایا: "جو شخص حکومت کرے اس کی اطاعت لوگوں پر واجب ہے"، اور اسی جعلی حدیث کی بنا پر کہتے تھے: "کیونکہ حکومت معاویہ کے پاس ہے تو اس کی اطاعت سب لوگوں پر واجب ہے"۔ بعض لوگ جو بنی امیہ کے تابعدار نہیں تھے، بنی امیہ نے ان کو قتل کرکے میدان سے نکال دیا۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی رحلت کے بعد واقعہ کربلا تک آدھی صدی کے عرصہ میں مختلف طریقوں سے معاشرے میں دین کو کمزور کردیا گیا اور دین پر ایمان رکھنے والے اور دین کے راستے میں جہاد کرنے اور جان دینے کے لئے تیار لوگ معاشرے میں کم ہوگئے۔ یہ حالت یہاں تک پہنچ گئی کہ حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے فرمایا: "اِنَّ النّاسَ عَبيدُ الدُّنْيا وَ الدِّينُ لَعِقٌ عَلى اَلْسِنَتِهِمْ يَحوطونَهُ ما دَرَّتْ مَعایِشُهُمْ فَاِذا مُحِّصوا بِالْبَلاءِ قَلَّ الدَّيّانونَ"، "یقیناً لوگ دنیا کے غلام ہیں اور دین ان کی زبانوں پر چھوٹا سا لقمہ ہے (ان کا دین صرف ان کی زبان کی باتیں ہیں)، وہ دین کی حفاظت کرتے ہیں جب تک ان کی زندگی (دین کے دارومدار پر) چلتی رہے، تو جب امتحان سے آزمائے جائیں تو دیندار کم ہوجاتے ہیں"۔ [بحارالانوار، ج۴۴، ص۳۸۳]
* ماخوذ از: در پرتو آذرخش، ص ۲۲، آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی، قم، موسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی رحمہ اللہ، ۱۳۸۱۔
Add new comment