دل کی بیماری
خلاصہ: حسد کرنے والا اگر غوروخوض کرے تو سمجھ سکتا ہے کہ اس کا حسد کرنا کئی دلائل کی بنیاد پر بالکل غلط اور فضول کام ہے۔
خلاصہ: کفر ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے کافر بالکل اندھا ہوجاتا ہے اور حق کو نہیں دیکھ سکتا۔
خلاصہ: دل کی مرض سے پرہیز کرنا چاہیے اور ہدایت کو قبول کرنا چاہیے۔
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے انسان کو اتنی طاقتیں اور صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں جو حیوان کو نہیں دیں، اس کے باوجود کافر، کفر کرکے ان طاقتوں کو اللہ کی نافرمانی میں لگا دیتا ہے، لہذا وہ حیوان سے پست ہے۔
خلاصہ: جس آدمی کا دل بہرا، گونگا، اور اندھا ہو وہ حق کو نہیں پہچان سکتا، وہ دنیا میں حق کی حقانیت اور باطل کے باطل ہونے کو نہیں سمجھ سکتا تو آخرت میں بھی اندھا ہوگا۔
خلاصہ: شرک کی دو قسمیں ہیں: اعتقادی اور عملی۔ اعتقادی شرک وہی مشہور شرک ہے جو مشرک میں پایا جاتا ہے، لیکن عملی شرک یہ ہے کہ مومن آدمی اللہ کی وحدانیت کا معتقد ہے، مگر عمل کے میدان میں اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔
خلاصہ: کفر یقیناً دل کی بیماری ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کفر کے علاوہ دل کی اور کوئی بیماری نہیں ہوسکتی۔
خلاصہ: جب طبیب نسخہ لکھتا ہے تو اس لیے لکھتا ہے کہ اس پر عمل کیا جائے، دل کی بیماریوں کا نسخہ بھی اسی طرح ہے۔
خلاصہ: انسان اگر چھوٹے نقصان سے بچنے کے لئے بہت کوشش کرے، لیکن اس سے بہت بڑے نقصان سے بچنے کی پرواہ تک نہ کرے تو یہ بڑی تعجب کی بات ہے۔
خلاصہ: دل کی بیماری کے نتائج انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں، لہذا ہر انسان کو چاہیے کہ اپنے دل کو بیماریوں سے پاک کرے اور قلب سلیم سے فیضیاب ہو۔