خلاصہ: حسد کرنے والا اگر غوروخوض کرے تو سمجھ سکتا ہے کہ اس کا حسد کرنا کئی دلائل کی بنیاد پر بالکل غلط اور فضول کام ہے۔
کتنے لوگ ایک دوسرے کے مال، اولاد، گھر، کام، کاروبار، مقام وغیرہ پر حسد کرتے ہیں۔ یہ ان کی جہالت کا نتیجہ ہے، اگر ذرا سا غور کریں تو کتنے مسائل ان کی سمجھ میں آجائیں گے، مثلاً:
۱۔اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی رہنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ کسی کو دیا ہے، اپنی حکمت اور مصلحت کے تحت دیا ہے۔
۲۔ جو کچھ کسی کے پاس ہے اس کے امتحان اور آزمائش کے لئے ہے، لہذا جس کے پاس مال وغیرہ زیادہ ہے اس کے پھسلنے کا امکان زیادہ ہے، اسی لیے بہت سارے مالدار لوگ، اپنے مال کو حرام راستوں پر لگا دیتے ہیں اور مال کی کثرت کی وجہ سے فضول خرچی کرتے ہیں، یہ اپنے امتحان میں پھسلے ہوئے اور گمراہ لوگ ہیں، لہذا حسد کرنے والا اسی مال پر حسد کررہا ہے جو کل قیامت کے دن مالدار شخص کے لئے عذاب کا باعث بنے گا۔
۳۔ اگر اللہ تعالیٰ کسی کو کچھ چیزیں نہیں دیتا یا کم دیتا ہے تو اس میں بھی حکمت اور مصلحت ہوتی ہے اور ہوسکتا ہے کہ "نہ دینا یا کم دینا" امتحان کا باعث ہو۔ حسد کرنے والا شخص جب غور کرے تو سمجھ سکتا ہے کہ یہی نہ ہونا یا کم ہونا، اس کے لئے امتحان بن گیا ہے اور وہ اس امتحان میں فی الحال ناکام جارہا ہے، کیونکہ حسد جیسی بیماری کا شکارہے، اور اُدھر سے اگر وہ حسدکا شکار نہ بنتا یاآئندہ حسد کو بالکل چھوڑ دے تو اس بات کا ادراک کرسکتا ہے کہ شاید اس کے پاس "کم ہونے یا نہ ہونے" میں خیر اور بہتری ہو، ورنہ وہ بھی مال و اولاد کی کثرت کو دیکھ کر اپنا ایمان کھو بیٹھتا اور حق کے راستے سے گمراہ ہوجاتا۔
Add new comment