قلب سلیم
خلاصہ: جس طرح جسمانی امراض کے لئے مریض اس مرض کے ماہر طبیب سے ہی نسخہ لیتا ہے، اسی طرح دل کی بیماریوں کا علاج ہر کوئی نہیں کرسکتا، بلکہ صرف اللہ علاج کرسکتا ہے اور وہ ہستیاں جن کو اللہ تعالیٰ دل کا طبیب بنائے۔
خلاصہ: اگر ہر آدمی اسلام کے بتائے ہوئے احکام اور تعلیمات پر عمل کرے تو دل کی بیماری کا علاج تبھی ممکن ہے، ورنہ ہوسکتا ہے کہ مختلف نفسیاتی طریقے استعمال کیے جائیں لیکن دل صحت یاب نہ ہو کیونکہ ہر بیماری کی اپنی دوا ہوتی ہے اور دل کی بیماری کی دوا، اسلام کی تعلیمات ہیں۔
خلاصہ:دل بہت ساری بیماریوں میں مبتلا ہوسکتا ہے، ان میں سے ایک حسد کی بیماری ہے جو آدمی کو تباہ کردیتی ہے۔
خلاصہ: یہ بات انتہائی غورطلب ہے کہ انسان جو گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو درحقیقت اس کا دل مریض ہوتا ہے جس کی وجہ سے جسم کے ذریعے گناہ کرلیتا ہے، اگر دل کی بیماری کا علاج کرلے تو گناہ کے ارتکاب سے محفوظ رہے گا۔
خلاصہ: اگر ہر آدمی اپنے دل کی بیماری کا علاج کرلے تو معاشرہ ہلاکت کا شکار نہیں ہوگا۔جب دل بیمار ہو تو انسان جسم کے ذریعے گناہ کرتا ہے اور جب گناہ بڑھتے جائیں تو معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے۔
خلاصہ:بیماری عموماً لوگوں کے ذہن میں جسم سے متعلق ہوتی ہے، یعنی جسم مریض ہوتا ہے، حالانکہ انسان کا دل بھی مریض ہوجاتا ہے اور جسم اور دل کی بیماری کی باہمی شباہت پائی جاتی ہے۔
خلاصہ: انسان کا دل بھی مریض ہوجاتا ہے لہذا دل کی صحت کے لئے کوشش کرنی چاہیے۔
خلاصہ: انسان کو چاہیے کہ دل کے گناہوں سے پرہیز کرے، کیونکہ دل کا گناہ دل کی بیماری ہے۔
خلاصہ: کتاب قلب سلیم کے پیش نظر چند آیات کا تذکرہ کیا جارہا ہے جن کا نتیجہ یہ ہے کہ دل کے گناہوں سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔