خلاصہ: اگر ہر آدمی اپنے دل کی بیماری کا علاج کرلے تو معاشرہ ہلاکت کا شکار نہیں ہوگا۔جب دل بیمار ہو تو انسان جسم کے ذریعے گناہ کرتا ہے اور جب گناہ بڑھتے جائیں تو معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے۔
معاشرتی طرح طرح کے فساد اور تخریب کاریوں کی جڑ کے بارے میں جب غور کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ ہر فتنہ، فساد، خیانت، قتل جس سے بھی ہو، اس کی وجہ دل کی کوئی بیماری ہے جو اسے اس برے غیرانسانی کردار پر مجبور کرتی ہے۔ مختلف طرح کے گناہ، چوریاں، جنسی برائیاں، شرابخواری، گھریلو فساد اور جدائی، سنگدلی، تلخ مزاجی اور خودکشی وغیرہ سب دل کی بیماری اور انسانیت کی کمی کی وجہ سے ہیں۔
حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ جسمانی علاجوں سے زیادہ لوگوں کے دلوں کی بیماریوں کے لئے فائدہ مند اقدامات کریں، جبکہ جسمانی صحت مندی کے لئے بہت ادارے، ہسپتال، کلینک، طبی یونیورسٹیاں، دواؤں کے کارخانے بنائے گئے ہیں۔ کتنے ادارے ہیں جو کسی دوائی کے انکشاف کے لئے کوشش کرتے ہیں تا کہ آدمی کو جسمانی بیماری کی تکلیف سے نجات دیں، البتہ یہ کام بہت اچھے اور بجا ہیں، لیکن وہ دل کی بیماریاں اور اخلاقی برائیوں سے کیوں بے خبر ہیں جن سے انسان ہمیشہ تکلیف دیکھتا رہا ہے، انسانیت کی موت کو روکنے کے لئے کوئی کوشش نہیں کرتے، بلکہ دانستہ یا نادانستہ تشہیر کے ذریعے لوگوں کے دل کی صحت کو خراب کرنے اور انسانی اخلاق کو بگاڑنے اور انسانی معاشرے کو نفسانی خواہشات اور ہواوہوس کے گڑھے میں ڈبونے کے لئے کوشش کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[اقتباس از کتاب قلب سلیم، آیت اللہ شہید عبدالحسین دستغیب شیرازی علیہ الرحمہ]
Add new comment