خلاصہ:بیماری عموماً لوگوں کے ذہن میں جسم سے متعلق ہوتی ہے، یعنی جسم مریض ہوتا ہے، حالانکہ انسان کا دل بھی مریض ہوجاتا ہے اور جسم اور دل کی بیماری کی باہمی شباہت پائی جاتی ہے۔
اگر بدن کا کوئی حصہ مریض ہوجائے تو انسان درد کی شدت سے تکلیف محسوس کرتا ہے اور زندگی اس کے لئے مشکل ہوجاتی ہے اسی طرح اگر دل کی کسی مرض میں مبتلا ہوجائے تو موت کے بعد والے عذابوں میں مبتلا ہونے کے علاوہ دنیا کی اسی زندگی میں تکلیف کا شکار ہوجاتا ہے اور نفسانی تکلیفوں کی شدت اور دباؤ میں اس طرح قرار پاتا ہے کہ اپنے آپ کو موت کے حوالے کردیتا ہے اور خودکشی کرنے کے لئے حاضر ہوجاتا ہے۔
مثلاً جیسے دانت کی درد خوشی کو ختم کردیتی ہے اور ہر لذت کو چھین لیتی ہے اور زندگی کو ناگوار بنا دیتی ہے اسی طرح جہالت، تکبر، حسد، عُجب اور دیگر نفسانی بیماریوں کے یہی نتائج ہیں۔ مثلاً حسد کرنے والا آدمی تکلیف کا شکار ہوتا ہے اور اس کی نیند اڑ جاتی ہے کہ دوسرے آدمی کو نعمت ملی ہے یا وہ کسی مقام اور رتبہ تک پہنچا ہے تو یہ آگ میں جل رہا ہے اور اس انتظار میں کہ اس سے نعمت چھِن جائے، وہ حسرت کی اس آگ کے ساتھ مرجائے گا۔ تجربہ اور عمل سے ثابت ہوا ہے کہ دل کی بیماریاں بدن کی تکلیف اور بیماری کا باعث بنتی ہیں کیونکہ اندرونی بیماریاں دماغ پر اثرانداز ہوتی ہیں، لہذا جسم کے اعضاء اپنا کام نہیں کرتے اور یہی ہر بیماری کا باعث ہے۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[اقتباس از کتاب قلب سلیم، آیت اللہ شہید عبدالحسین دستغیب شیرازی علیہ الرحمہ]
Add new comment