صلہ رحم
صلہ رحمی کے مختلف دنیوی اور اخروی آثار ذکر ہوئے ہیں جن پر سیر حاصل بحث ایک طولانی بحث کا تقاضا کرتی ہے لہذا اس مختصر مضمون میں صرف چند باتوں کی جانب اشارہ کریں گے۔
صلہ رحم یعنی رشتہ داروں اور اعزاء و اقرباء کی امداد کے مختلف و متعدد طریقے اور راستے ہیں جس کے وسیلہ ان کی دلجوئی کی جاسکتی ہے اور ان سے بہتر رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے ۔
قطع رحم، رشتہ داروں اور اعزاء و اقرباء سے قطع تعلق کی اسلام نے شدید مذمت کی ہے لہذا ہر مسلمان پر لازم و ضروری ہے کہ اس سے پرھیز کرے ، خداوند متعال نے قران کریم نے قطع رحم کرنے والوں اور رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والوں کی تین مقام پر لعنت و ملامت کی ہے ۔
امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے صلہ رحم کے سلسلہ میں اپنے فرزند کو نصیحت کرتے فرمایا : «اَکرم عَشیرتَک، فَاِنَّهم جَناحُک الّذی بهِ تَطیرُ، وَ اَصْلُک الّذی اِلیهِ تَصیرُ، وَ یَدُک الَّتی بِها تَصوُلُ ؛ [4] اپنے رشتہ داروں کا احترام اور ان کی قدر کرو کیوں کہ وہ تمھارے بازو اور تمھارا
امام حسین علیہ السلام:
سب سے بڑا رحم کرنے والا وہ ہے جو قطع رابطہ کرنے والوں سے بھی رابطہ بر قرار کرے ﴿صلہ رحم﴾ ۔ ﴿بحارالانوار:ج۷۵،ص۱۲۱﴾
دین اسلام نے رشتے اور خاندان کے تعلقات و روابط میں استحکام پر بہت زیادہ توجہ دی ہے اور اسی بنیاد پر صلہ رحم کو الہی اور دینی اقدار کا حصہ قرار دیا ہے ، قران کریم میں خداوند متعال نے صلہ رحم کو اپنی اطاعت و عبادت کے ہم پلہ بتاتے ہوئے کہا کہ «وَ اعبُدوا اللهَ وَ لاتُشرکوا بِهِ شَیْئاً وَ بالوالِدین
صِلِۂ رَحِم، رشتہ داروں سے اسلامی تعلیمات اور اخلاق کے مطابق رابطہ رکھنے، مدد کرنے اور ان سے ملاقات کرنے کو کہا جاتا ہے۔ قرآن اور احادیث میں صلہ رحمی کی بہت تاکید ہوئی ہے اور قرآن میں قطع رحمی کرنے والے کو خسارت والے[بقرہ: ۲۷] اور لعنت ہونے ہونے والوں[سورہ محمد، آیہ ۲۲ و ۲۳] میں سے قرار دیا ہے۔
امام باقر علیه السلام:ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا اور صلہ رحم انجام دینا عمر میں اضافے کا باعث ہے۔(بحارالانوار، ج ۷۴، ص ۸۲)
خلاصہ: امام علی(علیہ السلام): مجھ سے پہلے تبلیغ حق اور صلہ رحم میں کسی نے بھی تیزی سے قدم نہیں بڑھایا۔
خلاصہ: اسلام صلہ ٴرحمی، عزیزوں کی مدد و حمایت اور ان سے محبت کرنے کی بہت زیادہ اہمیت کا قائل ہے۔