امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے صلہ رحم کے سلسلہ میں اپنے فرزند کو نصیحت کرتے فرمایا : «اَکرم عَشیرتَک، فَاِنَّهم جَناحُک الّذی بهِ تَطیرُ، وَ اَصْلُک الّذی اِلیهِ تَصیرُ، وَ یَدُک الَّتی بِها تَصوُلُ ؛ [4] اپنے رشتہ داروں کا احترام اور ان کی قدر کرو کیوں کہ وہ تمھارے بازو اور تمھارا پر پرواز ہیں جس کے ذریعہ تم پرواز کروگے ، وہ تمھاری اصل اور تمھاری بنیاد ہیں جن کی جانب تمھاری بازگشت ہوتی ہے ، وہ تھارے دست و بازو ہیں جن کی مدد سے تم اپنے دشمن پر حملہ کر کے کامیاب اور پیروز ہوگے اور تمھیں فتح حاصل ہوگی ۔ »
قران کریم اور احادیث میں رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحم کرنے کی حد سے زیادہ تاکید ، اس کی اھمیت کو اجاگر اور بیان کرتی ہے ، شیعہ منابع نے صلہ رحم کو ہر حال میں واجب قرار دیا ہے چاہے رشتہ دار مرتد یا کافر ہی کیوں نہ ہوں ۔ »[5]
دوسروں لفظوں میں یوں کہا جائے کہ کفر اور شرک رشتہ ختم نہیں کرسکتا بلکہ ایسے موقع پر صلہ رحم پسندید اور محبوب عمل شمار کیا جاتا ہے اور ممکن ہے یہ عمل غیر مسلمانان یا غیر شیعہ افراد کی ھدایت و گمراہی اور نجات کا سبب قرار پائے ، روای کا کہتا ہے کہ ہم میں چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ میرے وہ رشتہ دار جو میرے ہم عقیدہ اور ہم مذھب نہیں ہیں کیا ان کا کوئی مجھ پر حق ہے ؟ تو امام علیہ السلام نے فرمایا : ہاں ! رشتہ دار کا حق ھرگز ختم نہیں ہوتا اور ھرگز رشتہ نہیں ٹوٹتا کہ اگر وہ تمھارے ہم عقیدہ ہوں تو تم پر ان کا دو حق ہے ، ایک رشتہ داری کا حق اور دوسرے اسلام کا حق ۔ [6]
امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : « أنه تعالی یَصل مَن وصلِها و یَقطَعُ مَن قَطَعها و یَكرَم مَن أكرَمَها ؛ » [۷] جو لوگ صلہ رحم کرتے ہیں خداوند متعال ان پر توجہ کرتا ہے ، اور جو لوگ اپنے رشتہ داروں سے قطع رابطہ کرلیتے ہیں خداوند متعال ان پر سے اپنی توجہ ہٹا لیتا ہے ۔
امام چھارم حضرت زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ « ما مِنْ خُطْوَهٍ أحبُّ الی اللهِ من خُطْوَتین: خُطْوَهٌ یُسَرُّ بِها صفَّا فی سبیلِ الله تعالی وَ خُطوَهٌ الی ذی رَحم قاطعٍ ؛ » [۸]. ؛ خداوند متعال کے نزدیک دوقدم محبوب اور پسندیدہ ترین قدم ہے ، ایک قدم وہ جو خدا کی راہ میں لشکر اسلام یعنی اللہ کی راہ میں جہاد کیلئے اٹھے اور دوسرا قدم جو قطع رحم کئے ہوئے رشتہ داروں کی سے ملنے کے لئے اٹھے ۔
رسول اسلام کا اس سلسلہ میں مزید ارشاد ہے کہ آنحضرت نے فرمایا : « اَلصّدَقَهُ بِعَشرَهٍ و القَرضُ بثَمانیهَ عَشَرَ و صلَهُ الرَّحم بأربعهٍ و عِشْرین وَ صلهُ الِاخوان بِعِشْرینِ ؛ [۹] خدا کی راہ میں صدقہ دینے کا ثواب دس برابر ہے اور اس کی راہ میں قرض دینے کا ثواب اٹھارہ برابر ہے ، رشتہ داروں اور اقرباء سے صلہ رحم کرنے کا ثواب چوبیس برابر ہے اور دینی بھائیوں سے نیکی کرنے کا ثواب بیس برابر ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۳۶ ۔
۲: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۱ ۔
۳: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ، ج ۷۴ ، ص ۱۰۵ ۔
۴: سید رضی ، نھج البلاغہ ، خط ۳۱ ، ص ۹۳۹ ۔
۵: استفتائات امام خمینی(رہ) ، ج ۱، ص ۴۸۷ ۔
۶: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ، ج ۷۴ ، ص ۱۳۱ ۔
۷: ابوالفَتح آمِدی ، غرر الحكم، ص ۴۰۶، ح ۹۲۹۰ ۔
۸: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ، ج ۷۴، ص ۸۷ ۔
۹: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ، ج ۷۴، ص ۳۱ ۔
Add new comment