خلاصہ: امام علی(علیہ السلام): مجھ سے پہلے تبلیغ حق اور صلہ رحم میں کسی نے بھی تیزی سے قدم نہیں بڑھایا۔
امام علی(علیہ السلام) کی وہ شخصیت نہیں ہے جو بغیر عمل کے لوگوں کو کسی چیز کی دعوت دیں، بلکہ آپ پہلے اس چیز پر عمل کرتے تھے اس کے بعد لوگوں کو اس کے انجام دینے کے لئےکہتے تھے۔ جیسا کہ صلہ رحم کے بارے میں خود امام(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «لَنْ يُسْرِعَ أَحَدٌ قَبْلِي إِلَى دَعْوَةِ حَقٍّ وَ صِلَةِ رَحِمٍ[بحار الانوار، ج۳۱، ص۳۶۵]مجھ سے پہلے تبلیغ حق اور صلہ رحم میں کسی نے بھی تیزی سے قدم نہیں بڑھایا»،
دوسری جگہ پر آپ ارشاد فرمارہے ہیں: «اے لوگوں، کوئی بھی شخص اگرچہ کہ وہ مالدار ہو اپنے قبیلہ والوں سے حمایت کے سلسلہ میں بے نیاز نہیں ہو سکتا، وہی لوگ سب سے زیادہ اس کے پشت پناہ اور اس کی پریشانیوں کو دور کرنے والے اور مصیبت پڑنے کی صورت میں اس پر شفیق و مہربان ہوتے ہیں۔ اللہ جس شخص کا سچا ذکرِ خیر لوگوں میں برقرار رکھتا ہے تو یہ اس مال سے کہیں بہتر ہے جس کا وہ دوسروں کو وارث بنا جاتا ہے، دیکھو! تم میں سے اگر کوئی شخص اپنے قریبیوں کو فقر و فاقہ میں پائے تو ان کی احتیاج کو پورا کرنے کے لئے اپنا پہلو تہی نہ کرو جس کے روکنے سے یہ کچھ بڑھ نہ جائے گا اور صرف کرنے سے اس میں کچھ کمی نہ ہو گی۔ جو شخص اپنے قبیلے کی اعانت سے ہاتھ روک لیتا ہے تو اس کا تو ایک ہاتھ رکتا ہے، لیکن وقت پڑنے پر بہت سے ہاتھ اس کی مدد سے رُک جاتے ہیں۔ جو شخص نرم خو ہو وہ اپنی قوم کی محبت ہمیشہ باقی رکھ سکتا ہے۔»[ نهج البلاغه، خطبه: ۲۳]۔
*بحار الانوار، علامه مجلسى، ج۳۱، ص۳۶۵، دار إحياء التراث العربي، بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق۔
* نهج البلاغه، محمد بن حسين الرضى، خطبه: ۲۳، ہجرت، قم، ۱۴۱۴ق۔
Add new comment