معاشرہ
پروردگار عالم نے اس دنیا کو دو مختلف جنسیت ، غرائز اور تقاضے رکھنے والی صنف کے انسانوں سے سجایا اور سنوارا ہے ایک طرف مرد اور دوسری جانب عورت ہے ، یہ دونوں مل کر اس دنیا کے گلستاں کا حسین ترین گلدستہ اور معطر ترین پھول ہیں ، دنیا کا نظام ان دونوں کے بغیر ادھورا ہے۔
خاندانی زندگی کا اصل مقصد اور فلسفہ سکون و اطمینان کا حصول ہے۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں پروردگار عالم ، خاندانی زندگی کا اصل مقصد اور بنیادی فلسفہ سکون و اطمینان کا حصول اور مودت و رحمت کی صمیمی فضا قرار دے رہا ہے ، « اور اس کی (قدرت کی) نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے
وہ انسان جو جنین کی شکل میں اپنی زندگی کا آغاز ماں کے شکم سے کر رہا ہے « یقیناً ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا پھر ہم نے اسے نطفہ کی صورت میں ایک محفوظ مقام (رحم) میں رکھا پھر ہم نے نطفہ کو منجمد خون بنایا اور پھر ہم نے اس منجمد خون کو گوشت کا لوتھڑا بنایا پھر اس لوتھڑے سے ہڈیاں پیدا کیں
تدریس وہ پیشہ ہے جسے صرف اسلام جیسے عظیم مکتب ہی نہیں بلکہ دنیا کے ہر مذہب ، آئیڈیالوجی اور معاشرہ میں نمایاں مقام حاصل ہے لیکن یہ ایک غیرقابل انکار حقیقت ہے کہ جس طرح اسلام نے استاد و شاگرد کی قدر و منزلت کو بیان کیا ہے اس طرح کسی بھی مذہب اور آئیڈیالوجی نے بیان نہیں کیا اسی لئے رسالت پناہ اپن
(گذشتہ سے پیوستہ)
مذکورہ معاشرہ کے عقائد ، نظریات اور برتاو کے سلسلہ میں کچھ مطالب قابل توجہ ہیں :
انسان اسلام سے پہلے عورت کے سلسلہ میں دو طرح کا نظریہ رکھتا تھا :
(ہم میں سے ہر ایک مسؤل ہے)
اپنے لیے اور جسکی تربیت ہمارے ذمہ ہے اسکے لیے بھی حق کا راستہ اختیار کرنا انتہائی ضروری ہے اگر صحیح راستہ اختیار نہیں کیا کتنی بھی محنت کریں منزل سے دور ہوتے جائیں گے، جس طرح ہمیں ایمان خود لانا ہے ویسے ہی صحیح راستہ خود انتخاب کرنا ہے۔
خلاصہ: دین اسلام کی تعلیمات معاشرے میں عدل و انصاف کو قائم کرنا کا حکم دیتی ہیں۔
خلاصہ: اگر معاشرے میں گناہ کی روک تھام کی جائے تو گناہ کی قباحت ختم نہیں ہوگی، لہذا گناہ کو معاشرے میں برا سمجھا جائے گا۔
خلاصہ: گناہ میں پائی جانے والی قباحت، معاشرے میں ختم نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ گناہ کی قباحت کا باقی رہنا گناہ کو پھیلنے نہیں دیتا۔
خلاصہ: انسان جتنا بھی باصلاحیت ہو اور مختلف کاموں کا ماہر ہو، لیکن پھر بھی بہت سارے کاموں میں دوسرے لوگوں کی توانائیوں اور طاقتوں کا ضرورتمند ہے۔