عدل و انصاف کا قیام، اسلام کا حکم

Tue, 08/04/2020 - 15:31

خلاصہ: دین اسلام کی تعلیمات معاشرے میں عدل و انصاف کو قائم کرنا کا حکم دیتی ہیں۔

عدل و انصاف کا قیام، اسلام کا حکم

انفرادی اور معاشرتی زندگی میں اختلافات اور جھگڑوں کی ایک اہم جڑ "ظلم اور بے انصافی" ہے۔ انسانی فطرت کے لئے کسی کمزور اور مظلوم کے حق کی پامالی سے بڑھ کر کوئی بات پریشانی اور نفرت کا باعث نہیں ہے اور بے انصافی سے زیادہ کوئی چیز بھی دلوں میں کینہ اور دشمنی کو جنم نہیں دیتی۔ لوگوں کے حقوق میں زیادتی کرنے کو اسلام نے ناجائز قرار دیتے ہوئے ایسے اختلافات کی روک تھام کی ہے۔

اسلام جو مکمل ترین دین ہے، اس کی نظر میں کسی بھی انسان پر ظلم کرنا برا ہے چاہے اس آدمی کا کسی بھی دین و مذہب سے تعلق ہو، لہذا سب لوگوں سے عدل و انصاف کرنا ضروری ہے۔ سورہ مائدہ کی آیت ۸ میں ارشاد الٰہی ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّـهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ"، "ایمان والو خدا کے لئے قیام کرنے والے اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بنو اور خبردار کسی قوم کی عداوت تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کردے کہ انصاف کو ترک کردو -انصاف کرو کہ یہی تقوٰی سے قریب تر ہے اور اللہ ُسے ڈرتے رہو کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے"۔

حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "العَدْلُ یُصْلِحُ البریۃ"، "عدل لوگوں کی اصلاح کرتا ہے"۔ [غررالحکم، ص۳۵، ح۵۵۱]

عدل ایسی اہم اور اثرانداز چیز ہے جو معاشرے کے لوگوں میں ہمدردی کو جنم دیتا ہے، مگر ہر آدمی عدل کو قائم نہیں کرسکتا۔ حضرت امام موسی کاظم ارشاد (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "لا يَعْدِلُ إلاّ مَنْ يُحسِنُ الْعَدْلَ"، "عدل نہیں کرتا مگر جو عدل کو اچھا جانتا ہو"۔ [الکافی، ج۱، ص۵۴۲]

لہذا عدل کو اچھا جاننا چاہیے تاکہ عدل کو قائم کیا جاسکے اور جب عدل قائم ہوگا تو لوگوں کی اصلاح ہوگی اور معاشرے میں اختلافات اور لڑائی جھگڑے ختم ہوں گے اور لوگوں کے درمیان صلح، ہمدردی، امن و امان اور کئی اہم اقدار برقرار ہوجائیں گی۔

......................

* ترجمہ آیت از: مولانا ذیشان حیدر جوادی (اعلی اللہ مقامہ)
* غررالحکم،آمدی، ص۳۵، ح۵۵۱۔
* الکافی، شیخ کلینی، ج۱، ص۵۴۲۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 50