حضرت ادریس (ع)
علامہ مجلسی علیہ الرحمۃ سید ابن طاووس علیہ الرحمۃ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: مجھے صُحف ادریس میں ملا ہے کہ اپ (س) نے فرمایا : ’’اے انسان !
روایت میں نقل ہے کہ لوگوں کا ایک گروہ حضرت ادریس علیہ السلام کے زمانے کے ظالم و جابر بادشاہ کے حکم سے اپ کو قتل کرنے کے لئے گیا، حضرت ادریس علیہ السلام مجبور ہوکر شھر چھوڑ کر چلے گئے، نتیجہ میں لوگ قحطی اور بھوک مری کا شکا ہوگئے اور نہایت ہی ذلت و حقارت کی زندگی ان کا مقدر بن گئی ۔ (۱) لہذا ہمیں
«وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا، وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا؛ اور کتاب خدا میں ادریس [علیہ السّلام] کا بھی تذکرہ کرو کہ وہ بہت زیادہ سچے پیغمبر [علیہ السّلام] تھے ، اور ہم نے ان کو بلند جگہ تک پہنچا دیا ہے» اس سلسلہ میں کہ اس ایت کریمہ میں جناب ادریس علیہ
سید ابن طاووس نے ایک دوسرے مقام پر نقل کرتے ہوئے تحریر کیا کہ مجھے صحف ادریس علیہ السلام میں ملا ہے کہ اپ علیہ السلام نے فرمایا: اے انسان آگاہ رہ اور یقین کر کہ تقوا اور پرہیزگاری، عظیم حکمت ، بزرگ نعمت ، نیکی و سعادت کی جانب ھدایت کرنے والا ، اچھائیوں ، فہم و عقل کے دروازے کی کنجی ہے کیوں کہ خد
علامہ مجلسی علیہ الرحمۃ سید ابن طاووس سے نقل کرتے ہیں کہ اپ نے فرمایا: مجھے صحف ادریس علیہ السلام میں ملا ہے کہ اپ (ع) نے فرمایا: «اے انسان !