گذشتہ سے پیوستہ
ایرانی صدر مملکت آیہ اللہ رئیسی صاحب نے اس بات کی تصریح کرتے ہوئے کہ غزہ کے شہداء کے خون نے پوری دنیا میں مسائل کو روشن اور ایک عمیق بیداری کو ایجاد کیا ہے ، آپ کہتے ہیں : اقوام متحدہ کا ادارہ سیکورٹی کونسل وہ مکان ہے جس کی ذمہ داری ہے کہ دنیا میں صلح اور امن و امان برقرار کرے لیکن حالیہ واقعات میں باضابطہ طور پر سیکورٹی کونسل نے اپنی مایوسی ، ناتوانی اور نااہلی کا اعلان کیا ہے اور دنیا کے تمام لوگوں کے لئے یہ بات روشن ہوگئی ہے کہ ان دعویدار اداروں پر تکیہ نہیں کرنا چاہئے بلکہ ایک دوسرے سیسٹم کو تشکیل دینے کی ضرورت ہے جو دنیا میں صلح و امنیت برقرار کرسکے۔
آپ نے ’’ غزہ پر حملات کو فوری طور پر روکے جانے ‘‘ ، ’’ اس علاقے کی ناکہ بندی کو ختم کرنے اور ریلیف کے لئے گزرگاہوں کو کھولنے ‘‘ نیز ’’ غزہ کی تعمیر نو میں مدد کے لئے فنڈ قائم کرنے ‘‘ جیسے امور کو اس علاقے کے لوگوں کی مدد کے لئے اصلی ضروریات اور ترجیحات میں شمار کیا اور امریکا کی اس سازش کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ اہالیان غزہ کو یہ علاقہ زبردستی چھوڑنے پر مجبور کیا جائے اسی طرح آپ نے سربراہان مملکت کے منفعلانہ کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا : میں نے ملاقاتوں ، مذاکرات اور ٹیلیفونی گفتگو میں سربراہان مملکت سے متعدد مرتبہ کہا کہ وہ خدا کو مانتے ہیں انسانی ضمیر رکھتے ہیں یا کسی تاریخ کے معتقد ہیں ، کس طرح آج اپنی خاموشی کا جواب دیں گے۔
صدر مملکت جناب رئیسی صاحب نے اس بات پر تاکید کی کہ ان جنایتوں پر صرف اپنا موقف بیان کرنے پر اکتفا کرنا اور صرف ان جنایتوں کی محکومیت میں بیانیہ جاری کرنا ، کسی بھی صورت کافی نہیں ہے بلکہ آج دنیا کے لوگ اپنی حکومتوں سے اقدام اور عمل کا مطالبہ کر رہے ہیں ، آپ بیان کرتے ہیں : آج مختلف ممالک کے سربراہ ، ظالم کو کیفر کردار تک پہونچانے اور مطلوم کی حمایت اور دفاع میں اپنی ذمہ داری اور وظیفہ کو انجام دیں۔
جاری ہے ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
Add new comment