ہم نے گذشتہ قسط میں اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ قران کریم نے سورہ بقرہ کی ۲۲۱ ویں ایت شریفہ میں مشرکین اور کافرین سے شادی کرنے سے منع کیا ہے ، البتہ مذکورہ ایت کریمہ ازاد لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے ہے کہ مسلمان ازاد لڑکے اور لڑکیاں ، مشرک اور کافر ازاد لڑکوں اور لڑکیوں سے شادیاں نہ کریں ، مگر یہ ایت کریمہ ان لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے انتباہ ہے جو ظاھری حسن و جمال اور خوبصورتی یا ظاھری مال و دولت یا سماجی پوزیشن پر فدا ہوجاتے ہیں نیز دینی اور معنوی اقداروں کو بھی فدا کردیتے ہیں ۔
روایات نے بھی دینداری اور تقوائے الھی کی تاکید کی ہے اور معصوم اماموں علیھم السلام نے بھی اسے شادی کا معیار قرار دیا ہے جیسا کہ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا : « اگر کوئی انسان کہ جس کا اخلاق و دین تمہیں پسند ہو اور تم سے شادی کی درخواست کرے تو اسے لڑکی دو کہ اگر ایسا نہ کروگے تو زمین میں فتنہ اور فساد پھیل جائے گا ۔ (۱) نیز ایک دوسری حدیث میں ارشاد ہے کہ « عورت سے چار خصوصیتوں کی وجہ سے شادیاں کی جاتی ہیں ؛ مال و دولت، دین ، حسن و جمال اور حسب و نسب ۔ مگر تم دین کی وجہ سے اس سے شادی کرو ۔
امام حسن علیہ السلام نے بیٹی کی شادی کے سلسلے میں حضرت (ع) سے مشورہ کرنے والے مرد سے فرمایا : اس کی متقی مرد سے شادی کرو کیوں کہ اگر تمہاری بیٹی سے اسے محبت ہوگی تو اس کا احترام کا کرے گا اور اگر تمہاری بیٹی سے اسے محبت نہ ہوگی تو اس پر ظلم کرے گا ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: حرّ عاملی، وسائل الشیعہ، ج 14 ، ص 31 ۔
۲: وہی ۔
۳: طبرسی ، مکارم الاخلاق ، ج 1 ، ص 446 ۔
Add new comment