شادی اور گھرانہ کے تشکیل کے سلسلہ میں ائمہ طاھرین علیھم السلام کی اہم ترین سنت اور ان کا طریقہ ، مادی امور اور تکلفات سے دوری نیز شادی کے سلسلہ میں اسانیاں پیدا کرنا ہے ، اس طرح کہ خود انہوں نے اسانی کے ساتھ شادی کی اور اپنے بچوں کی شادی میں تکلفات سے دوریاں اپنائیں ۔
معصوم اماموں (ع) نے اپنی شادیوں میں مہر کی رقم اور جہیز کی مقدار معمولی مقدار رکھی ، مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی ایک لوتی لاڈلی بیٹی ، معصومہ دوعالم کا مہر فقط ایک ذِرَہ جس کی قیمت پانچ سو درھم اور اس دور کے حوالہ سے کمترین رقم تھی ، رکھا گیا جسے فروخت کر کے حضرت (ع) کیلئے ایک عدد عربی پیراھن ، ایک عدد بڑا اسکارف ، ایک عدد کالا خیبری تولیہ ، ایک عدد رسیوں کا بنا چارپائی ، دو عدد تشک کہ ایک میں گوسفند کا بال اور دوسرے میں کھجور کی پتیاں بھری تھیں ، چار عدد تکیہ ، ایک عدد اونی پردہ ، ایک عدد چٹائی اور ایک عدد بوریا ، ایک عدد ہاتھوں سے اٹا پیسنے کی چکی ، ایک عدد ایک تانبے کی سینی ، ایک عدد چمڑے کا برتن ، ایک عدد ڈول نما مَشک ، ایک عدد دودھ کا پیالہ ، ایک عدد لوٹا ، ایک عدد ہرے رنگ کی سراہی اور مٹی کے چند برتن جہیز کے طور پر خریدے گئے اور رسول خدا (ص) نے انہیں جہیز میں دیئے ۔ (۱)
امام علی علیہ السلام نے بھی شادی کے لئے گھر میں دلھن لانے سے پہلے گھر کے لئے کچھ سامان فراہم کئے ، لباس اور کپڑے پھیلانے کے لئے گھر کی دو دیواروں پر ایک عدد لکڑی رکھی ، ایک عدد گوسفند کی کھال اور ایک عدد کھجور کی پتیوں سے بھرا تکیہ کا انتظام کیا اور گھر کے آنگن میں کچھ نرم ریت ڈالی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: طبرسی، مجمع البیان ، ج1 ، ص 39 ۔
Add new comment