دینداری
ہم نے گذشتہ قسط میں اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ قران کریم نے سورہ بقرہ کی ۲۲۱ ویں ایت شریفہ میں مشرکین اور کافرین سے شادی کرنے سے منع کیا ہے ، البتہ مذکورہ ایت کریمہ ازاد لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے ہے کہ مسلمان ازاد لڑکے اور لڑکیاں ، مشرک اور کافر ازاد لڑکوں اور لڑکیوں سے شادیاں نہ کریں ، مگر یہ
خلاصہ: انسان جب قیمتی چیز لینا چاہے تو غور کرتا ہے کہ نقلی اور جعلی نہ ہو، بلکہ اصل اور حقیقی ہو، اسی طرح دین کی تعلیم جس سے حاصل کرنی ہو، انسان کو چاہیے کہ غور کرے کہ یہ شخص واقعی عالم ہے یا ظاہری طور پر عالم ہے جو علم کے نام سے لوگوں کو گمراہ کررہا ہے۔
خلاصہ: معنوی ضرورت کیونکہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے تو اسے علم اور عالم دین کے ذریعے سے پورا کیا جاسکتا ہے۔
خلاصہ: انسان اپنی ضروریات پر فطری طور پر توجہ دیتا ہے، ان ضروریات میں سے ایک اہم ضرورت جس پر انسان کو بہت زیادہ توجہ دینی چاہیے، معنوی ضرورت اور دینداری ہے۔
خلاصہ: دنیا ایسی خطرناک چیز ہے کہ اگر انسان اس کا غلام بن جائے تو پھر پست لوگوں کا بھی غلام بن جائے گا۔
خلاصہ: دین کو جب احادیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ دین کی تابعداری کرنے کے کتنے فائدے ہیں جو کے سامنے تسلیم ہونے کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتے۔
خلاصہ: جو دین اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا ہے وہ دین حق ہے جو اسلام ہے، اور اس کے علاوہ سب دین باطل ہیں۔
خلاصہ: اس مضمون میں دین کے معنی اور مفہوم بیان کرنے کے بعد حق اور باطل کے لحاظ سے دین کی قسمیں بیان کی جارہی ہیں۔