شرح دعائے ابوحمزه ثمالی (۳)

Sat, 04/09/2022 - 06:38
دعائے ابوحمزه ثمالی

(دعائے ابوحمزه ثمالی کے فِقرے)

« إِلَهِي ! لا تُؤَدِّبْنِي بِعُقُوبَتِكَ، وَ لا تَمْكُرْ بِي فِي حِيلَتِكَ، مِنْ أَيْنَ لِيَ الْخَيْرُ يَا رَبِّ وَ لا يُوجَدُ إِلّا مِنْ عِنْدِكَ، وَ مِنْ أَيْنَ لِيَ النَّجَاةُ وَ لا تُسْتَطَاعُ إِلّا بِكَ، لا الَّذِي أَحْسَنَ اسْتَغْنَى عَنْ عَوْنِكَ وَ رَحْمَتِكَ، وَ لا الَّذِي أَسَاءَ وَ اجْتَرَأَ عَلَيْكَ وَ لَمْ يُرْضِكَ خَرَجَ عَنْ قُدْرَتِكَ، يَا رَبِّ يَا رَبِّ يَا رَبِّ »

گناہگار اور جنایتکار انسان جب تک خود کو طاھر اور پاک و پاکیزہ نہ کرلے اس کے لئے خدا کی قربت اور نزدیکی کے راستے نہ کھل سکیں گے کیوں کہ گناہیں اور خدا کی نافرمانی اس سے دوری کا سبب ہیں لہذا انسان کا وظیفہ یہ ہے کہ پہلے توبہ اور استغفار کے ذریعہ خود کو پاک و طاھر کرے اور پھر خدا کو آواز دے کہ اس صورت میں یقینا اسےجواب ملے گا جیسا کہ قران کریم میں ایا ہے :

« وَ إذَا سَألَكَ عِبادِی عَنّی فَإنّی قَرِیبٌ اُجِیبُ دَعوَةَ الدّاعِ إذا دَعانِ فَالیَسْتَجِیبُوا لِی وَ الیُؤمِنُوا بِی لَعَلَّهُمْ یَرشُدُون ؛ اور اے پیغمبر! اگر میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو میں ان سے قریب ہوں ، پکارنے والے کی آواز سنتا ہوں جب بھی پکارتا ہے لہٰذا مجھ سے طلب قبولیت کریں اور مجھ ہی پرایمان و اعتماد رکھیں کہ شاید اس طرح راسِ راست پر آجائیں ۔ » (۱)

دعائے ابوحمزہ ثمالی کے ابتدائی فِقروں سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہمیں خداوند متعال اور اپنے پروردگار سے عفو و بخشش کی درخواست کرنی چاہئے جیسا کہ امام سجاد علیہ السلام نے اس دعا میں خداوند متعال کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا :

« إِلَهِي ! لا تُؤَدِّبْنِي بِعُقُوبَتِكَ، وَ لا تَمْكُرْ بِي فِي حِيلَتِكَ، مِنْ أَيْنَ لِيَ الْخَيْرُ يَا رَبِّ وَ لا يُوجَدُ إِلّا مِنْ عِنْدِكَ، وَ مِنْ أَيْنَ لِيَ النَّجَاةُ وَ لا تُسْتَطَاعُ إِلّا بِكَ، لا الَّذِي أَحْسَنَ اسْتَغْنَى عَنْ عَوْنِكَ وَ رَحْمَتِكَ، وَ لا الَّذِي أَسَاءَ وَ اجْتَرَأَ عَلَيْكَ وَ لَمْ يُرْضِكَ خَرَجَ عَنْ قُدْرَتِكَ »

اے میرے ﷲ! مجھے اپنے عذاب میں گرفتار نہ کر اور مجھے اپنی قدرت کے ساتھ نہ آزما مجھے کہاں سے بھلائی حاصل ہوسکتی ہے اے پالنے والے جب کہ وہ تیرے سوا کہیں موجود نہیں سے نجات مل سکے گی جبکہ اس پر تیرے سوا کسی کو قدرت نہیں نہ ہی کو نیکی کرنے میں تیری مدد اور رحمت سے بے نیاز ہے اور نہ ہی کوئی برائی کرنے والا تیرے سامنے جرأت کرنیوالا اور تیری رضا جوئی نہ کرنیوالا تیرے قبضہ قدرت اور قابو سے باہر ہے ۔

یعنی خدایا ! اگر چہ ہم گناہوں کی وجہ سے سزا اور عقوبت کے مستحق ہیں، عقوبت اس سزا کو کہتے ہیں جو گناہ اور خطا کی وجہ سے گناہگاروں کے لئے معین کی گئی ہے ۔

امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خدایا ! اگر چہ گناہوں کی وجہ سے یہ تیرا حق ہے ہمیں سزا دے اور اپنی تدبیروں کو مجھ سے دور کردے مگر تجھ سے میری درخواست ہے کہ مجھے اپنے عذاب میں مبتلا نہ کر اور اپنی تدبروں کو مجھ سے دور نہ کر کیوں کہ اگر تیری تدبیریں میرے حق میں رہیں تو ہم ہرگز اپنے برے مقصد اور عمل میں کامیاب نہیں ہوسکتے کیوں کہ  « وَ مَكَرُوا وَ مَكَرَ الله وَ اللهُ خِیرُ المَاكِرین ؛ پھر (یہودی) کافروں نے (عیسٰی علیہ السلام کے قتل کے لئے) خفیہ سازش کی اور اللہ نے (عیسٰی علیہ السلام کو بچانے کے لئے) مخفی تدبیر فرمائی، اور اللہ سب سے بہتر مخفی تدبیر فرمانے والا ہے ۔ »  (۲) چونکہ خداوند متعال کی ذات لایزال ہم خطاکار انسانوں اور ہماری گناہوں کے درمیان بہترین حائل بن سکتی ہے جیسا کہ قران کریم نے ایک دوسرے مقام پر یوں فرمایا « وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ؛ اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے قلب کے درمیان (شانِ قربتِ خاصہ کے ساتھ) حائل ہوتا ہے اور یہ کہ تم سب (بالآخر) اسی کی طرف جمع کئے جاؤ گے ۔ » (۳)

جاری ہے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ۱۸۶
۲: قران کریم ، سورہ آل عمران ، ایت ۵۴
۳: قران کریم ، سورہ انفال ، ایت ۲۴

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 83