رجعت؛ ایک تحقیقی جائزہ (۱)

Mon, 03/07/2022 - 07:59
امام مھدی عج

رجعت اور رجعت کرنے والے

رجعت، مکتب اهل بيت عليہم السلام یا مذھب شیعہ کے عقائد سے متعلق ہے ، اگر چہ اس سلسلہ میں مفصل یا مختصر دسیوں کتابیں تحریر کی گئی ہیں پھر بھی دیگر شیعہ عقائد کے مانند عقیدہ رجعت بھی اتار اور چڑھاو اور مختلف قسم کے چیلنجز سے روبرو رہا ہے ، شیعوں کی جانب سے کم فہمی یا کج فہمی اور شیعہ مخالف بعض سنی علماء کے افکار و نظریات نے عقیدہ رجعت کی مشکلات دوچندان کردی ہیں، ہم اپنی اس تحریر میں بعضی سوالات اور شبھات کے جوابات دینے کی کوشش کریں گے ۔

رجعت کا مفھوم

الف: رجعت کے لغوی معنی

لغت میں رجعت کے معنی «بازگشت» واپس آنے کے ہیں یعنی اس مقام یا اس جگہ واپس لوٹ آنا جس مقام یا جگہ پر پہلے تھے ، اہل لغت نے اس لفظ کی مثال اور مصداق کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: «رجعت؛ یعنی طلاق کے بعد مرد کا اپنی اہلیہ اور بیوی کے پاس واپس لوٹ جانا اور اہل لغت کا ایک گروہ معتقد ہے کہ رجعت، قیامت سے پہلے دنیا میں بازگشت اور واپسی کے معنی میں ہے ۔ [1]

« رجوع یعنی ابتداء کی جانب بازگشت، لہذا رجوع اس بازگشت کو کہتے ہیں جس کا، طلاق اور مرنے کے بعد دنیا میں بازگشت اور واپسی پر استعمال ہے ، اسی بناء پر کہا جاتا ہے کہ فلاں رجعت پر ایمان رکھتا ہے ۔ » [2]

« الرجعة ؛ [زبر کے ساتھ پڑھیں] یعنی موت کے بعد اور منجی بشریت حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظھور کے بعد دنیا میں بازگشت اور واپسی کے معنی میں ہے ۔ » [3]

البتہ لفظ "رجعت" واپس لوٹانے کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے جیسا کہ خداوند متعال نے قران کریم میں فرمایا {إنّهُ عَلي رَجعَة لَقادِر ؛ بیشک وہ اس (زندگی) کو پھر واپس لانے پر بھی قادر ہے ۔ }.[4]

ان تمام مثالوں میں ایک نسبت اور رابطہ موجود ہے اور وہ ابتدا کی سمت بازگشت ہے ، اس مقام پر اس بات کی جانب بھی اشارہ ضروری ہے کہ موت کے بعد مُردوں کی دنیا میں واپسی کیلئے لفظ رجعت کے علاوہ «كَرَة»[5] «اوبة»[6] جیسے الفاظ کا بھی استعمال ہوا ہے ۔

ب: اصلاحی معنی

رجعت کے اصطلاحی معنی کے سلسلہ میں شیعہ علمائے کرام اور دانشمندوں کے نظریات مختلف ہیں جسے ہم نے اس مقام پر خلاصہ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔

رجعت، اصطلاح میں « حضرت امام زمانہ حجت ابن الحسن العسکری عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظھور کے بعد مُردوں کے دو گروہ " خالص مومنین اور خالص کافرین" کی اپنے گذشتہ دنیاوی بدن کے ساتھ ، بازگشت او واپسی کو کہتے ہیں ، تاکہ مومنین عدالت و انصاف پر استوار امام زمانہ (عج) کی عالمی حکومت کو دیکھکر مسرور ہوسکیں اور حضرت مہدی عليہ السلام کی عنایتوں سے استفادہ کرسکیں اور کفار، ظالموں و ستمگروں کی حقارت و ذلت کو دیکھکر دکھ و درد کا شکار ہوں نیز اپنی بعض دنیاوی سزا بھی پائیں ۔

جاری ہے ۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
1: فراهيدی، خليل ‏بن احمد، العين، در توضيح واژه رجع ۔
2: راغب الاصفهانی، مفردات الفاظ القرآن، پس از واژه الرجوع ۔  
3: طريحی، فخرالدين، مجمع البحرين، پس از واژه رجع ۔
4: قران کریم ، سورہ الطارق ، آيہ 8     
5: شيخ صدوق، الخصال، ج 1، ص 108 ۔
6: امام صادق (عليه السلام) نے زيارت اربعين میں فرمايا: « وَ أَشْهَدُ أَنِّي بِكُمْ مُؤْمِنٌ وَ بِإِيَابِكُمْ مُوقِن»‏؛ (شيخ طوسی، تهذيب، ج6، ص 113 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 20