فاطمہ زھرا
اصفہان میں عبد الرحمن نامی ایک شیعہ تھا ، لوگوں نے اس سے دریافت کیا کہ تم کس طرح امام علی نقی علیہ السلام کی امامت کے معتقد ہوگئے تو اس نے کہا: میں نے ایسا معجزہ دیکھا کہ ایمان لے ایا .
ایام فاطمیہؑ کی مجالس میں جہاں ذکر مصائب معصومہؑ عالم ہو ، وہیں ذکر غصبِ خلافتِ مرتضویؑ بھی ضروری ہے اور عوام کو یہ بھی بتلایا جانا ضروری ہے کہ کس طرح مولا علیؑ اور ان کی زوجہ صدیقہ طاہرہ (س) نے مدینہ والوں کو ان کے گھر جا جا کر اعلان غدیر یاد دلایا تھا۔ مگر سب نے آپؑ کی نصرت کرنے اور ساتھ دینے سے انکار کردیا۔ ان اسباب کا بیان کیا جانا بھی ضروری ہے،جن کی وجہ سے مدینہ والوں نے اہلبیت رسولؐ کا ساتھ نہیں دیا۔ مدینہ والوں کی خاموشی کے باوجود جناب فاطمہ (س) نے تنہا غاصبانِ خلافت و فدک کا مقابلہ کیا۔
حضرت زهرا سلام الله علیها کا خطبہ فدک، مرسل اعظم صلی الله علیہ و الہ و سلم کی وفات کے بعد اپ پر ہونے والے مظالم کی ناقابل انکار اور قیمتی دستاویز اور سند ہے ، حضرت (س) نے اس خطبہ میں پیغمبر اکرم صلی الله علیه و اله وسلم کے انتقال کے بعد عرب معاشرہ کے حالات اور حقائق سے پردہ اٹھایا ہے، ہم نے اس سے
من أذاھا فقد أذانی/ہے روایت نبی(ص) کی زبانی /میری زھرا(س) ہے میری نشانی
حضرت زهرا سلام الله علیها نے خطبہ فدک میں اپنے بابا کے بعد کے ان حقائق اور حالات سے پردہ اٹھایا ہے جو مسلمان اور اسلامی معاشرہ کی گمراہی نیز لوگوں کے دلوں کے مردہ ہوجانے کا سبب بنے تھے۔
نفاق کا مفھوم
روئے زمین پر امام اور خلیفۃ اللہ کا وجود خداوند متعال کے خاص لطف و کرم کا نتیجہ ہے اور امام امت اسلامی میں اتحاد و وحدت کی علامت ہے۔
لوگوں کے تصور کے برخلاف سلیم بن قیس متوفی (76 ھجری قمری) اپنی کتاب میں نقل کرتے ہیں کہ غاصبان امامت و ولایت نے خلیفہ اول ابوبکر کی بیعت لینے کیلئے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے دولت کدہ پر پے درپے تین بار حملہ کیا ۔
پہلا حملہ: