حسد
گذشتہ سے پیوستہ
جناب ادم علیہ السلام نے فرمایا : تمھارا مقام کیا ہے ؟ تو اس نے اپ کو جواب دیا کہ میری جگہ اور میرا مقام انسانوں کا دماغ اور ان افکار میں ہے ۔
امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام نے فرمایا:«إِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْإِيمَانَ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ» ۔ (۱)
حسد اس طرح ایمان کو کھا جاتا ہے جس طرح اگ لکڑی کو کھا جاتی ہے ۔
خلاصہ: حسد کرنے والا اگر غوروخوض کرے تو سمجھ سکتا ہے کہ اس کا حسد کرنا کئی دلائل کی بنیاد پر بالکل غلط اور فضول کام ہے۔
خلاصہ: حسد بری صفت ہے جس کی جڑ کو پہچان کر اس سے پرہیز کرنی چاہیے۔
خلاصہ: حسد ایسی بری صفت ہے کہ حسد کرنے والا شخص چاہتا ہے دوسروں سے نعمت چھِن جانے جبکہ خود حسد کرنے والے سے سکون چھِن جاتا ہے۔
خلاصہ:دل بہت ساری بیماریوں میں مبتلا ہوسکتا ہے، ان میں سے ایک حسد کی بیماری ہے جو آدمی کو تباہ کردیتی ہے۔
خلاصہ: آیات، روایات اور تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حاسد ہمیشہ خود کا نقصان کرتا ہے۔