قرآن کریم
«أَ لَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ تَوَلَّوْا قَوْماً غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مَا هُمْ مِنْکُمْ وَ لاَ مِنْهُمْ وَ يَحْلِفُونَ عَلَى الْکَذِبِ وَ هُمْ يَعْلَمُونَ»
«لَتَجِدَنَ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَ الَّذِينَ أَشْرَکُوا وَ لَتَجِدَنَ أَقْرَبَهُمْ مَوَدَّةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَى...»
«إِنَّمَا یُرِیدُ اللهُ لِیُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَیتِ وَ یُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیراً»
بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیھم السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔
(سوره احزاب، آیت نمبر33)
رسول الله (صلّی الله علیه وآله و سلّم):
«وَ مَنْ قَرَأَ خَمْسینَ آیَةً کُتِبَ مِنَ الذّاکِرینَ»
اور جو شخص پچاس آیتوں کی تلاوت کرے گا اسے [اللہ کو] یاد کرنے والوں میں سے شمار کیا جائے گا۔
(کافی، ج 2، کتاب فضل القرآن، ح 5)
امیرالمومنین علیہ السلام:
قرآن کریم، قیامت کے دن جس کی بھی شفاعت کرے گا، تو اس کی شفاعت قبول ہوجائے گی۔
(نهج البلاغه (صبحی صالح)، شریف الرضی، محمد بن حسین، ناشر: موسسط دار الهجره، محل نشر: قم-ایران، سال نشر: 1414، خ176.)
امام صادق (علیہ السلام):
«یَنْبَغی أنْ لایَمُوت المؤمِنُ حَتّی یتَعَلَّمَ القُرآنَ اَوْ یَکُونَ فی تَعَلُّمِهِ»
مومن کو چاہیے کہ نہ مرے مگر[اس حالت میں ہو کہ] قرآن کو سیکھ چکا ہو یا سیکھنے میں مصروف ہو۔
خلاصہ: قرآن کریم ایسی کتاب ہے جو ہدایت کرتی ہے اور شفاء دیتی ہے، لہذا جو آدمی حق کے راستے سے بھٹکا ہوا ہو اور دل کا مریض ہو تو اسے چاہیے کہ قرآن کریم سے ہدایت اور شفا حاصل کرے۔
خلاصہ: قرآن کریم، صامت ہے اور اہل بیت (علیہم السلام) قرآن ناطق ہیں، اس بات کی اس مضمون میں مختصر وضاحت کی جارہی ہے۔
خلاصہ: قرآن کریم تحریف سے محفوظ ہے، اس کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے چند اس مضمون میں ذکر ہوئی ہیں۔
امام محمد باقر (علیہ السلام) کا ارشاد گرامی ہے: "مَنْ قَرَأَ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ فِي صَلَاتِهِ قَائِماً يُكْتَبُ لَهُ بِكُلِّ حَرْفٍ مـِائَةُ حـَسـَنـَةٍ فـَإِذَا قـَرَأَهـَا فـِي غَيْرِ صَلَاةٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرَ حَسَنَاتٍ" (اصول كافى، ج 4، ص 414، ح1)