دوست
امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل ہے کہ اپ نے فرمایا : قابیل اپنے بھائی کو صحرا میں مارنے کے بعد حیران ہوا کہ انہیں کس طرح دفن کرے اور ان کی لاش کے ساتھ کیا کرے ، چونکہ اس وقت میت کے دفن کرنے کی راہ و رسم نہ تھی ، قابیل ان کا جسم اٹھائے اِس سمت و اُس سمت حیران و پریشان چلتا رہا اور سوچتا رہا کہ ل
امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا: ثَلاثُ خِصالٍ تَجْتَلِبُ بِهِنَّ الْمَحَبَّةَ: الإنصافُ فِی الْمُعاشَرَةِ وَ الْمُواساةُ فِی الشِّدَّةِ و الإنطِواعِ وَ الرُّجُوعُ اِلی قلبٍ سَلیمٍ ۔ (۱)
تین طریقہ سے محبت حاصل کی جاسکتی ہے اور لوگوں کو اپنا دوست اور گرویدہ بنایا جاسکتا ہے :
مؤمن کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ وہ سادہ لوح نہیں ہوتا اور اپنے اردگرد ہورہے واقعات و حادثات پر کڑی نگاہ رکھتا ہے اور اور اپنے دشمن کو پہچاننے کی کوشش کرتا ہے۔
امیرالمومنین (علیه السلام):
«اتَّخَذُوا الشَّيْطَانَ لأَمْرِهِمْ مِلَاكاً واتَّخَذَهُمْ لَه أَشْرَاكاً ...»
(نهج البلاغه، خطبه 7)
ان لوگوں نے شیطان کو اپنے امور کا معیار بنالیا ہے اور شیطان نے انہیں اپنا آلہ کار قرار دے دیا ہے۔
خلاصہ: دوستی اپنے شرائط اور حدوں کے بغیر ممکن نہیں ہے، جس میں وہ تمام شرائط یا ان میں سے کچھ موجود ہوں، اس سے دوستی کرو اور جس شخص میں ان میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے تو اس میں دوستی کرنےکے لئے کچھ نہیں ہے۔
خلاصہ: رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے راستہ کو اپنانے کا ایک مفھوم یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو برے لوگوں کی رفاقت سے دور رکھیں۔
خلاصہ: امام موسی کاظم(علیہ السلام) نے اپنے اخلاق کے ذریعہ اپنے دشمنوں کو اپنا دوست بنایا۔
خلاصہ: جو لوگ گناہوں میں گرفتار ہوتے ہیں شیطان ان کو اپنا آلہ کار بنالیتا ہے۔
خلاصہ: ہمیں اس کو اپنا دوست انتخاب کرنا چاہئے جو ہمیں اللہ کی یاد دلائے۔