مؤمن کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ وہ سادہ لوح نہیں ہوتا اور اپنے اردگرد ہورہے واقعات و حادثات پر کڑی نگاہ رکھتا ہے اور اور اپنے دشمن کو پہچاننے کی کوشش کرتا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ؛اے ایمان والو خبردار غیروں کو اپنا راز دار نہ بنانا یہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہ کریں گے- یہ صرف تمہاری مشقت و مصیبت کے خواہش مند ہیں- ان کی عداوت زبان سے بھی ظاہر ہے اور جو دل میں چھپا رکھا ہے وہ تو بہت زیادہ ہے. ہم نے تمہارے لئے نشانیوں کو واضح کرکے بیان کردیا ہے اگر تم صاحبانِ عقل ہو [سورة آل عمران ۱۱۸]
پیغام:دشمن کو ہماری خوشحالی برداشت نہیں ہے وہ ہمیشہ ہماری مشقت اور مصیبت کا خواہشمند ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے راز دوسروں سے بیان نہ کریں۔ فتنہ و فساد، بربادی، زبردستی یہ سب دشمن کے حربے ہیں۔ ان سے نمٹنے کے لیے ہمیں ایمان ، عقلمندی اور دشمن شناسی کی ضرورت ہے۔
Add new comment