خلاصہ: انسان کا دین اس کے دوست کے دین پر ہوا کرتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امیرالمؤمنین حضرت علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں کہ اگر کسی کے دین کو پہجاننا ہے تو اس کے دوستوں کے دیکھو کے اس کے دوست دین کے کتنے پایبند ہیں:«مَنِ اشْتَبَهَ عَلَیْکُمْ أَمْرُهُ وَ لَمْ تَعْرِفُوا دِینَهُ فَانْظُرُوا إِلَی خُلَطَائِهِ فَإِنْ کَانُوا أَهْلَ دِینِ اللَّهِ فَهُوَ عَلَی دِینِ اللَّهِ وَ إِنْ کَانُوا عَلَی غَیْرِ دِینِ اللَّهِ فَلَا حَظَّ لَهُ مِنْ دِینِ اللَّه، اگر کسی کی شخصیت کے بارے میں تمہیں علم نہیں ہے اور تم اس کے دین کو نہیں جانتے تو اس کے دوستو کو دیکھوں اگر وہ اللہ کے دین پر ہیں تو وہ اللہ کے دین پر ہے اور اگر وہ اللہ کے سوائے دوسروں کے دین پر ہیں تو سمجھ جاؤ کے وہ بھی دین کی کوئی پرواہ نہیں کرتا» [بحار الانوار، ج۷۱، ص۱۹۲]۔
اسی لئے ہمیں چاہئے کے ہم ہر کسی کو اپنا دوست نہ بنائیں کیونکہ انسان کا دین اس کے دوست کے دین پر ہوا کرتا ہے۔
*محمد باقر بن محمد تقى مجلسى، دار إحياء التراث العربي، بیروت، دوسرے چاپ،۱۴۰۳.
Add new comment