امام موسی کاظم(علیہ السلام) کے اخلاق کا ایک نمومہ

Wed, 03/27/2019 - 18:17

خلاصہ: امام موسی کاظم(علیہ السلام) نے اپنے اخلاق کے ذریعہ اپنے دشمنوں کو اپنا دوست بنایا۔

امام موسی کاظم(علیہ السلام) کے اخلاق کا ایک نمومہ

     روایت میں نقل ہوا ہے کہ ایک شخص امام موسی کاظم(علیہ السلام) کو بہت زیادہ پریشان کیا کرتا تھا۔
امام(علیہ السلام) کے بعض اصحاب نے امام(علیہ السلام) سے عرض کیا کہ ہمیں اجازت دیجئے کہ ہم  اس کو قتل کردیں۔  
امام(علیہ السلام) نے بہت سختی کے ساتھ اپنے اصحاب کو یہ کام کرنے سے منع فرمایا،
امام(علیہ السلام) نے اس شخص کے پاس گئے جہاں وہ زراعت کیا کرتا تھا، 
آپ نے نھایت پیار اور محبت کے ساتھ اس شخص سے ملاقات کی اور اس سے پوچھا:
اس نے جواب میں کہا: سو دینار۔
امام(علیہ السلام) نے پوچھا: زراعت کے بعد تجھے اس سے کتنا فائدہ ہوتا ہے؟
اس نے کہاں: میں علم غیب نہیں رکھتا۔
امام(علیہ السلام) نے پوچھا: تم اس سے کتنے فائدے کی امید رکھتے ہو؟
اس نے کہا: دو سو دینار۔
امام(علیہ السلام) نے ایک  کیسہ اس کو دیا جس میں تین سو دینار تھے اور فرمایا: زراعت میں جو فائدہ ہوگا وہ بھی تو ہی رکھ لے اور تو جو اس کے بارے میں امید لگا کر بیٹھا ہے خدا تجھے وہ نصیب فرمائے۔
اس شخص نے امام(علیہ السلام) کے سر کا بوسہ دیا اور کہا کہ میری غلطیوں کو معاف کردیجئے۔
امام(علیہ السلام) مسکرائے اور واپس چلے گئے۔[بحار الانوار، ج:۴۸، ص:۱۰۲]
* بحارالانوار، علامه مجلسی، دار احياء التراث العربي، بيروت‏، ۱۴۰۳ق‏.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 82