خلاصہ: ہمیں اس کو اپنا دوست انتخاب کرنا چاہئے جو ہمیں اللہ کی یاد دلائے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قرآن اور روایات میں دوست کس کو بنانا چاہئے اس کو اس طرح بیان کیا گیا ہے: دوست وہ ہے جو تمھیں خدا کی یاد دلائے: «وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِینَ یَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِیِّ یُرِیدُونَ وَجْهَهُ[سورہ کهف، آیت:۲۸] اور (اے رسول) اپنے آپ کو ان لوگوں کی معیت میں محدود رکھیں جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے اور اس کی خوشنودی چاہتے ہیں»، اور رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) بھی دوست کے بارے میں فرمارہے ہیں کہ: «مَنْ ذَکَّرَکُمْ بِاللَّهِ رُؤْیَتُهُ وَ زَادَکُمْ فِی عِلْمِکُمْ مَنْطِقُهُ وَ ذَکَّرَکُمْ بِالْآخِرَةِ عَمَلُه، وہ جس کو دیکھنے سے تمھیں اللہ کی یاد آئے اور جس کی گفتگو کے ذریعہ تمھارے علم میں اضافہ ہو اور جس کے عمل کے ذریعہ تمھیں آخرت کی یاد آئے»[بحار الانوار، ج۷۱، ص۱۸۶].
اس آیت اور حدیث کے ذریعہ ہمیں یہ معلوم ہوگیا کہ ہمیں کس کو اپنا دوست بنانا چاہئے۔
*بحار الانوار، محمد باقر بن محمد تقى مجلسى، دار إحياء التراث العربي، بیروت، دوسرے چاپ،۱۴۰۳.
Add new comment