شکر
خلاصہ: خدا کی ہمارے عبادت کی کوئی ضرورت نہیں ہے اگر ہم عبادت کررہے ہیں تو اس میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔
خلاصہ: انسان اگر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں ذرا غور کرے تو سمجھ جائے گا کہ اسے کسی طریقے سے ناشکری نہیں کرنی چاہیے، نہ زبان سے، نہ دل سے اور نہ عمل سے۔
خلاصہ: خدا شکر کرنے والوں پر عذاب کو نازل نہیں کریگا۔
امیرالمومنین (علیه السلام):
«أَلزّاهِدُ فِى الدُّنْیا مَنْ لَمْ یَغْلِبِ الْحَرامُ صَبْرَهُ، وَلَمْ یَشْغَلِ الْحَلالُ شُکْرَهُ»
دنیا میں زاہد وہ شخص ہے جو حرام اس کے صبر پر غالب نہ آنے پائے اور حلال اسے شکر کرنے سے غافل نہ کردے۔
خلاصہ: آدمی بہت ساری چیزوں کی طرف دیکھتا ہے، جبکہ دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔
سَجْدَةُ الشُّكْرِ مِنْ اٴَلْزَمِ السُّنَنِ وَ اٴَوْجَبِهٰا فَإِنَّ فَضْلَ الدُّعٰاءِ وَالتَّسْبِیْحِ بَعْدَ الْفَرٰائِضِ عَلَی الدُّعٰاءِ بِعَقیبِ النَّوٰافِلِ، كَفَضْلِ الْفَرٰائِضِ عَلَی النَّوٰافِلِ، وَ السَّجْدَةُ دُعٰاءُ وَ تَسْبِیحْ؛”سجدہ شکر، مستحبات میں بہت ضروری اور مستحب موکد ہے۔ ۔ ۔ بے شک واجب (نمازوں) کے بعد دعا اور تسبیح کی فضیلت، نافلہ نمازوں کے بعد دعاؤں پر ایسے فضیلت رکھتی ہے جس طرح واجب نمازیں، مستحب نمازوں پر فضیلت رکھتی ہیں، اور خود سجدہ، دعا اور تسبیح ہے“۔[وسائل الشیعة، ج 6، ص490، ح 8514۔]یہ حدیث مبارک امام زمانہ علیہ السلام کے اس جواب کا ایک حصہ ہے جو محمد بن عبد اللہ حمیری نے آپ سے سوالات دریافت کئے تہے۔ امام زمانہ علیہ السلام اس حدیث میں ایک مستحب یعنی سجدہ شکر کی طرف اشارہ فرماتے ہیں، واجب نمازوں کے بعد دعا و تسبیح کی گفتگو کرتے ہوئے اور نافلہ نمازوں کی نسبت واجب نمازوں کی فضیلت کی طرح قرار دیتے ہیں، نیز سجدہ اور خاک پر پیشانی رکھنے کے ثواب کو دعا و تسبیح کے ثواب کے برابر قرار دیتے ہیں۔
امیرالمؤمنین عليہ السلام:اعْجَبُوا لِهَذَا الْإِنْسَانِ، يَنْظُرُ بِشَحْمٍ وَ يَتَكَلَّمُ بِلَحْمٍ وَ يَسْمَعُ بِعَظْمٍ وَ يَتَنَفَّسُ مِنْ خَرْمٍ؛انسان کی ساخت پر تعجب کروکہ چربی کے ذریعہ دیکھتا ہے اورگوشت سے بولتا ہے اور ہڈی سے سنتا ہے اور سوراخ سے سانس لیتا ہے۔(حکمت 8 نهج البلاغہ)
امام حسن مجتبی علیہ السلام: تجهَلُ النِّعَمُ ما أقامَت ، فإذاوَلَّت عُرِفَت.نعمتیں جب تک ہیں انکی کوئی قدر و قیمت نہیں ہوتی،جیسے ہی وہ ہم سے چھین لی جاتی ہیں تب ہمیں انکی اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔[بحارالأنوار،ج78،ص115]
«لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ»
(سورہ ابراہیم، آیت 7)
اگر تم ہمارا شکریہ اد اکرو گے تو ہم نعمتوں میں اضافہ کردیں گے اور اگر کفرانِ نعمت کرو گے تو ہمارا عذاب بھی بہت سخت ہے۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک انجینئر بلڈنگ کی دسویں منزل پر کام کر رہا تھا۔ ایک مزدود بلڈنگ کے نیچے اپنے کام میں مصروف تھا۔ انجینئر کو مزدور سے کام تھا۔ بہت زیادہ اس کو آواز دی ، لیکن اس نے نہیں سنی۔