ہر حال میں خدا کا شکر

Mon, 05/07/2018 - 07:55
ہر حال میں خدا کا شکر

          ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک انجینئر بلڈنگ کی دسویں منزل پر کام کر رہا تھا۔ ایک مزدود بلڈنگ کے نیچے اپنے کام میں مصروف تھا۔ انجینئر کو مزدور سے کام تھا۔ بہت زیادہ اس کو آواز دی ، لیکن اس نے نہیں سنی۔
          انجینئر نے جیب سے 10 ڈالر کا نوٹ نکالا اور نیچے پھینکا تاکہ مزدور اوپر کی طرف متوجہ ہو جائے۔ لیکن مزدور نے نوٹ اٹھا کر جیب میں ڈالا اور اوپر دیکھے بغیر اپنے کام میں مصروف ہوگیا۔
          دوسری دفعہ انجینئر نے 50 ڈالر کا نوٹ نکالا اور نیچے پھینکا کہ شاید اب کی بار مزدور اوپر کی طرف متوجہ ہو جائے۔ مزدور نے پھر سے اوپر دیکھے بغیر نوٹ جیب میں ڈال دیا۔
          اب تیسری دفعہ انجینئر نے ایک چھوٹی سی کنکری اٹھائی اور اسے نیچے پھینک دیا۔ کنکر کا مزدور کے سر پر لگنا تھا اس نے فورا اوپر کی طرف نگاہ کی۔ انجینئر نے اسے اپنےکام کے بارے بتایا۔
          یہ در حقیقت ہماری زندگی کی کہانی ہے۔ہمارا مہربان خدا ہمیشہ ہم پر نعمتوں کی بارش کرتا ہے کہ شاید ہم سر اٹھا کر اس کا شکریہ ادا کریں۔ اس کی باتیں سنیں۔ لیکن ہم اس طرح اس کی بات نہیں سنتے۔
          لیکن جونہی کوئی چھوٹی سی مشکل، پریشانی یا مصیبت ہماری زندگی میں آتی ہے ہم فورا اس ذات کی طرف متوجہ ہوتےہیں۔ ہمیں صرف مشکلا ت میں خدا یاد آتا ہے۔
پس ہمیں چاہیے کہ ہر وقت ، جب بھی پروردگار کی طرف سے کوئی نعمت ہم تک پہنچے فورا اس کا شکریہ ادا کریں۔ شکریہ ادا کرنے اور خدا کی بات سننے کے لیے سر پر پتھر لگنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔
          ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں: إِنَ‏ اللَّهَ‏ لَيَرْضَى‏ عَنِ‏ الْعَبْدِ أَنْ‏ يَأْكُلَ‏ أَكْلَةً أَوْ يَشْرَبَ شَرْبَةً فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا(نهج الفصاحة، ص: 315)خدا وند اس بندہ سے بہت زیادہ راضیاورخوشنود رہتا ہے جو ایک لقمہ کھانے اور ایک گھونٹ پانی پینے پر بھی اس کا شکر ادا کرتا ہے.

 

منبع و ماخذ
نهج الفصاحة،ابو القاسم‏، ناشر: دنياى دانش‏، تهران‏، 1382 ش‏، چاپ چهارم‏۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 16 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 49