وہابیت
وہابی قرآن اور سنت میں تأویل کے بجائے آیات اور روایات کے ظاہر پر عمل کرنے کے معتقد ہیں۔ اس بنا پر وہ بعض آیات و روایات کے ظاہر پر استناد کرتے ہوئے خدائے متعال کے اعضا و جوارح قائل ہوتے ہوئے ایک طرح سے تشبیہ اور تجسیم کے معتقد ہیں۔
وہابی اعتقادات کے مطابق اہل قبور حتی پیغمبر اکرم(ص) اور ائمہ معصومین کی زیارت، ان کے قبور کی تعمیر؛ ان پر مقبرہ یا گنبد بنانا، ان ہستیوں سے متوسل ہونا اور ان قبور سے تبرک حاصل کرنا حرام ہے۔ وہابی مذکورہ تمام اعمال کو بدعت اور موجب شرک سمجھتے ہیں۔
وہابیت کی بنیادی خصوصیت اپنے علاوہ دوسرے مسلمانوں کے عقائد کی نفی ہے، یہ لوگ بعض مسلمانوں خاص کر شیعوں کے بعض اعمال کو توحید عبادی کے منافی سمجھتے ہیں۔
فقہ میں وہابی احمد بن حنبلی کی پیروی کرتے ہیں لیکن عقاید اور بعض فرعی مسائل میں ابن تیمیہ کے طریقت پر خود کو "سَلَفِیہ" کہتے ہیں اور سَلَف صالح (یعنی پیغمبر اکرم(ص) کے اصحاب) کی پیروی کرنے کے مدعی ہیں، وہابی قرآن و سنت کے ظاہر پر عمل کرتے ہیں اور جو بھی قرآن و سنت میں مذکور نہ ہو اسے بدعت سمجھتے ہیں، اسی لئے وہابی صرف اپنے آپ کو موحّد قرار دیتے ہوئے باقی تمام مسلمانوں کو عبادت میں مشرک اور اہل بدعت سمجھتے ہیں۔
وہابیت، اہل سنت کے ایک فرقے کا نام ہے جو بارہویں صدی کے اواخر اور تیرہویں صدی کے اوائل میں سعودی عرب میں محمد بن عبدالوہاب کے ذریعے وجود میں آیا، اس فرقے کے پیروکاروں کو وہابی کہا جاتا ہے، وہابی فروع دین میں احمد بن حنبل کی پیروی کرتے ہیں، ان کی اکثریت جزیرہ نمائے عرب کے مشرقی حصے میں مقیم ہے، اس فرقے کے مشہور مذہبی پیشواؤں میں ابن تیمیہ، ابن قیم اور محمد بن عبدالوہاب قابل ذکر ہیں۔
لا أؤتى برجل یفضلنی على بی بکر وعمر ؛ جیسی جعلی حدیث کی نسبت "بحارالانوار علامه مجلسی"کی جانب؛ ذیل میں اس جھوٹ سے پردہ فاش کیا جارہا ہے۔
تعارف اور انہدام بقیع (جنۃ البقیع / بقیع الغَرقَد)، مدینہ کا سب سے پہلا اور قدیم اسلامی قبرستان ہے۔ شیعہ اماموں میں سے چار ائمہ(علیہم السلام)، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور تابعین میں سے کئی اکابرین اسلام اسی قبرستان میں مدفون ہیں۔