وہابیت کی تاریخ

Sun, 07/28/2019 - 17:53

فقہ میں وہابی احمد بن حنبلی کی پیروی کرتے ہیں لیکن عقاید اور بعض فرعی مسائل میں ابن تیمیہ کے طریقت پر خود کو "سَلَفِیہ" کہتے ہیں اور سَلَف صالح (یعنی پیغمبر اکرم(ص) کے اصحاب) کی پیروی کرنے کے مدعی ہیں، وہابی قرآن و سنت کے ظاہر پر عمل کرتے ہیں اور جو بھی قرآن و سنت میں مذکور نہ ہو اسے بدعت سمجھتے ہیں، اسی لئے وہابی صرف اپنے آپ کو موحّد قرار دیتے ہوئے باقی تمام مسلمانوں کو عبادت میں مشرک اور اہل بدعت سمجھتے ہیں۔

وہابیت کی تاریخ

وہابیت کے اعتقادات اور نظریات، اِبن تِیمیّہ کے مبانی پر مبتنی ہیں، مذہب جنبلی کے پیروکار ابن تیمیہ نے آٹھویں صدی میں ایسے اعتقادات اور نظریات کا اظہار کیا جو اس سے پہلے کسی بھی اسلامی فرقے نے مطرح نہیں کیا تھا۔[سبحانی، بحوث فی الملل و النّحل، ج۴، ص۳۳۱] اس وقت کے نامور اہل سنت علماء نے ان کے نظریات کو ٹھکرایا اور اسلامی قلمرو میں بہت سارے مذہبی علماء نے ان کی مخالفت کی، بعض نے انہیں کافر قرار دیا جبکہ بعض نے انہیں جیل بھیجنے کا مطالبہ کیا۔[ رضوانی، وہابیت از دیدگاہ مذاہب اہل سنّت، ص۵۷- ۴۳]ان علماء کی مخالفت کی وجہ سے ابن تیمیہ کے اعتقادات کو بارہویں صدی ہجری تک خاطر خواہ رونق نہیں ملی، بارہویں صدی ہجری میں محمّد بن عبدالوہاب نجدی نے ان کے اعتقادات اور نظریات کو دوبارہ زندہ کیا، ابتداء میں ان کا کوئی پیروکار نہیں تھا یہاں تک کہ سنہ1160 ہجری میں وہ نجد کے مشہور شہر دِرعیہ چلا گیا۔ [ امین، کشف الارتیاب، ص۹] وہاں کے حاکم محمّد بن مسعود نے عبدالوہاب کے اعتقادات کو اپنی حکومت کی تقویت کیلئے مناسب سمجھتے ہوئے محمّد بن عبدالوہاب کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا جس کے تحت اس نے حکومتی سربراہی میں عبد الوہاب کے اعتقادات اور نظریات کا پرچار شروع کیا اس شرط کے ساتھ کہ عبدالوہاب بھی دینی اور مذہبی پیشوا ہونے کے عنوان سے ان کی حکومت کی حمایت اور تائید کرے، اس کے بعد انہوں نے مختلف شہروں پر لشکر کشی کی اوروہ  ہر اس شخص کو کافر قرار دیتے ہوئے قتل کر دیتے جو ان کے اعتقادات اور نظریات کو قبول کرنے سے انکار کرتا تھا۔
اس طرح آل سعود کی حاکمیت اور قدرت میں روز بروز اضافہ ہونے لگا جس کے سائے میں وہابیت کے اعتقادات اور نظریات پھیلنے لگے، جب نوآبادیاتی نظام کے ہاتھوں خلافت عثمانیہ کا شیرازہ بکھر گیا تو سعودی عرب کو آل سعود کے لئے چھوڑ دیا گیا چونکہ ایک طرف ان کی حکومت کافی مستحکم ہو چکی تھی تو دوسری طرف سے ان کے اعتقادات اور نظریات نوآبادیاتی نظام کے اہداف میں رکاوٹ بھی نہیں بن رہے تھے۔[تاریخ و نقد وہابیت، علی اکبر فائزی پور، ۴۱-۱۰۲] اس وقت سے لے کر اب تک سعودی عرب کا سرکاری مذہب وہابیت قرار پایا اور اس پورے عرصے میں انہوں نے اپنے نظریات اور اعتقادات کو پوری دنیا میں پھیلانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور لگا رہے ہیں۔
منابع:سبحانی. بحوث فی الملل و النّحل. قم. حوزہ علمیہ. ۱۳۶۶ش.رضوانی، علی اصغر. وہابیت از دیدگاہ اہل سنّت. قم: دلیل ما. ۱۳۸۷ش.امین، سید محسن، کشف الارتیاب فی اتباع محمد بن عبد الوہاب. (نرم افزار کلام اسلامی، ۲.۵)۔فائزی پور، علی اکبر. تاریخ و نقد وہابیت (ترجمہ کشف الارتیاب). قم: مطبوعات دینی. ۱۳۸۷ش.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 14 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 67