وہابیت کی بنیادی خصوصیت اپنے علاوہ دوسرے مسلمانوں کے عقائد کی نفی ہے، یہ لوگ بعض مسلمانوں خاص کر شیعوں کے بعض اعمال کو توحید عبادی کے منافی سمجھتے ہیں۔
وہابیت کے گذشتہ پیشواؤں کی کتابوں میں موجود نظریات کی بنیاد پر صرف اس شخص کو مسلمان کہا جاسکتا ہے جو درج ذیل کاموں کو ترک کرے:
خدا کے کسی بھی انبیاء اور اولیاء سے متوسل نہ ہو مثلا یہ نہ کہے: "یا الله اتوسل الیک بنبیک محمد نبی الرحمه۔نہ پیغمبر اکرم(ص) کی زیارت کیلئے جائے اور نہ وہاں دعا مانگی جائے۔ انبیاء اور اولیاء خدا کے قبور پر ہاتھ نہ پھیرے اور نہ ان مزارات کے نزدیک نماز پڑھی جائے۔پیغمبر اکرم(ص) کی قبر مطہر پر مقبرہ یا مسجد وغیرہ تعمیر نہ کی جائے۔کسی بھی مردہ شخص حتی انبیاء اور اولیاء الہی کیلئے نذر نہ کی جائے۔انبیاء سمیت کسی بھی انسان کی قسم نہ کھائے۔کسی بھی مردہ شخص کو مخاطب قرار نہ دے حتی وہ پیغمبر اکرم(ص) ہی کیوں نہ ہوں۔پیغمبر اکرم(ص) کیلئے سیدنا وغیرہ نہ کہے مثلا یا محمد(ص)! یا سیدنا محمد(ص) نہ کہے۔خدا کو کسی بھی انسان کا واسطہ نہ دے یعنی یہ نہ کہا جائے کہ خدایا حضرت محمد(ص) کے طفیل میری فلاں حاجت پوری فرما۔خدا کے علاوہ کسی سے استغاثہ یا مدد مانگنا شرک ہے۔اچھے اور برے شگون کا قائل نہ ہو؛ مثلا یہ نہ کہے: اگر ان شاء اللہ خدا نے چاہا تو ایسا ہوگا وغیرہ۔زیارت قبور، مقبرہ سازی، تزیین قبور اور ان پر شمع جلانا وغیرہ شرک ہے۔کسی بھی انسان سے شفاعت طلب نہ کرے یہاں تک کہ وہ پیغمبر اکرم(ص) ہی کیوں نہ ہوں؛ کیونکہ اگرچہ وہ خدا کی طرف سے اس مقام پر فائز ہیں لیکن دوسروں کو حق نہیں ہے کہ وہ ان سے ایسی چیز کی درخواست کریں؛ ورنہ بت پرستوں سے کوئی فرق نہیں رہ جائے گا۔[ مغنیہ، محمد جواد، ہذہ ہی الوہابیہ، ص۷۴-۷۶ (نرم افزار کلام اسلامی، ۲.۵)]۔
منبع:مغنیہ، محمد جواد، ہذہ ہی الوہابیہ. (نرم افزار کلام اسلامی، ۲.۵)۔
Add new comment