وہابیت، اہل سنت کے ایک فرقے کا نام ہے جو بارہویں صدی کے اواخر اور تیرہویں صدی کے اوائل میں سعودی عرب میں محمد بن عبدالوہاب کے ذریعے وجود میں آیا، اس فرقے کے پیروکاروں کو وہابی کہا جاتا ہے، وہابی فروع دین میں احمد بن حنبل کی پیروی کرتے ہیں، ان کی اکثریت جزیرہ نمائے عرب کے مشرقی حصے میں مقیم ہے، اس فرقے کے مشہور مذہبی پیشواؤں میں ابن تیمیہ، ابن قیم اور محمد بن عبدالوہاب قابل ذکر ہیں۔
وہابی قرآن اور سنت میں تأویل کے بجائے آیات اور روایات کے ظاہر پر عمل کرنے کے معتقد ہیں، اس بنا پر وہ بعض آیات و روایات کے ظاہر سے استناد کرتے ہوئے خدائے متعال کے اعضا و جوارح کےقائل ہوتے ہوئے ایک طرح سے تشبیہ اور تجسیم کے معتقد ہیں۔وہابی اعتقادات کے مطابق اہل قبور حتی پیغمبر اکرم(ص) اور ائمہ معصومینؑ کی زیارت، ان کے قبور کی تعمیر؛ ان پر مقبرہ یا گنبد بنانا، ان ہستیوں سے متوسل ہونا اور ان قبور سے تبرک حاصل کرنا حرام ہے، وہابی مذکورہ تمام اعمال کو بدعت اور موجب شرک سمجھتے ہیں اسی بنا پر سعودی عرب پر مسلط ہونے کے بعد وہابیوں نے تمام اسلامی مقدسات بطور خاص شیعہ مقدس مقامات کو منہدم کرنا شروع کیا، انہدام جنت البقیع اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی جس میں ائمہ بقیع کے علاوہ کئی دوسرے بزرگ صحابیوں اور صحابیات کے مزار کو سنہ1344ھ میں وہابیوں نے منہدم کر دیا۔نجد کے ایک قبیلے کا سردار محمد بن سعود جو "درعیہ" کا حاکم تھا، نے محمد بن عبدالوہاب کے نظریات کو قبول کرتے ہوئے اس کے ساتھ عہد و پیمان باندھا جس کے نتیجے میں انہوں نے سنہ ۱۱۵۷ھ میں نجد اور اس کے گرد و نواح پر قبضہ کرتے ہوئے ان نظریات کو پورے جزیرہ نمائے عرب میں پھیلانا شروع کر دیا، ریاض کو فتح کرنے کے بعد اسے دارالخلافہ قرار دیا جو ابھی بھی سعودی شاہی حکومت کا دارالخلافہ ہے، موجودہ دور میں سعودی عرب کا سرکاری مذہب وہابیت ہے جہاں اس فرقے کے علماء کے فتووں پر حکومتی سربراہی میں عمل درآمد کیا جاتا ہے۔
منبع:الوہابيۃ المتطرفۃ: موسوعۃ نقدیہ (وہابیت پر تنقیدی انسائکلوپیڈیا) یہ کتاب 5 جلدوں پر مشتمل ہے جسے اہل سنت مصنفین نے وہابیت کے خلاف تحریر کی ہیں۔
Add new comment