عید الفطر
مراجع عظام تقلید کی جانب سے 1444ھ ق کی عید الفطر کے فطرہ کی مقدار معین کردی گئی ، اس تفصیل مندرجہ ذیل ہے :
حضرت ایت اللہ العظمی خامنہ ای:
ہر کوئی اپنی توانائی اور طاقت سے خود واقف ہے کہ وہ کس قدر اپنے مقصد میں کامیاب اور کس قدر ناکام رہا ہے ، قران کریم کے ارشاد کے مطابق «بَلِ الْانسَانُ عَلىَ نَفْسِهِ بَصِيرَةٌ، وَ لَوْ أَلْقَى مَعَاذِيرَهُ ؛ بلکہ انسان خود بھی اپنے نفس کے حالات سے خوب باخبر ہے (۱۵) چاہے وہ کتنے ہی عذر کیوں نہ پی
پیغمبر خدا صلی الله علیه و آله و سلم نے فرمایا کہ "یَسُحُّ اللّه ُعزوجل مِنَ الخَیرِ فی أربَعِ لَیالٍ سَحّا : لَیلَةِ الأَضحى، وَالفِطرِ ...؛ خداوند متعال چار راتوں میں پیوستہ اور مسلسل برکتیں نازل کرتا ہے کہ عید سعید فطر ان میں سے ایک ہے ۔ (۱)
عید الفطر کی رات کو احیاء کرنے والے کا دل نہیں مرے گا/ عید الفطر کے شب و روز کی عجیب فضیلت کے بارے میں دو احادیث / عید الفطر کی نماز کا فلسفہ
پیغمبر اسلام صلی الله علیه و آله وسلم اور اھل بیت اطھار علیھم السلام، شب و روز عید الفطر کو حد سے زیادہ اہمیت دیا کرتے تھے، عید فطر کی فضلیت کے سلسلہ میں معصومین علیھم السلام سے کافی مقدار میں احادیث منقول ہوئی ہیں کہ جس میں مومنین کو اس موقع سے بخوبی استفادہ اور اس سے غافل نہ ہونے کی تاکید کی گئ
پيغمبر اكرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے اپنے عید فطر کے خطبے میں فرمایا: أَلا إِنَّ هٰذَا الْيَوْمَ يَوْمٌ جَعَلَهُ اللّٰهُ لَكُمْ عِيداً، وَجَعَلَكُمْ لَهُ أَهْلاً، فَاذْكُرُوا اللّٰهَ يَذْكُرْكُمْ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، وَأَدُّوا فِطْرَتَكُمْ فَإِنَّها سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ ؛ اگاہ رہو