تحفہ دینے کا دن

Sun, 06/10/2018 - 11:01

خلاصہ: عید کا دن خدا سے انعام اور تحفہ لینے کا دن ہے

تحفہ دینے کا دن

 

          بڑے افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کا ایک طبقہ جنھوں نے عید کو ناچنے، گانے اور ڈھول تاشے سے مخصوص کردیا ہے، ان کی نظر میں عید یعنی اسلام کی ہر قید و بند سے آزادی، ایسے افراد اس دن ہر وہ کام انجام دے لیتے ہیں جو پچھلے پورے مہینہ نہیں بلکہ شاید پورے سال انجام نہ دیا ہو۔
          مقام غور و فکر ہے کہ کیسے ممکن ہے پروردگار عالم نے اپنے بندوں کو روزہ و نماز کے ذریعہ پورے مہینہ بچایا ہو، اس طریقہ سے کہ اس کے سارے گناہ تک جلا کر ختم کردیئے ہوں اور اسے برائیوں کے گندے دلدل سے نکال کر روحانی سفید ملبوس سے زیب تن کردیا ہو اور مہینہ کے بعد دوسرے مہینہ کے پہلے ہی دن اس بات کی اجازت دیدے کہ وہ اس سفید روحانی ملبوس کے ساتھ دوبارہ اس گندے دلدل میں جاکر گر جائے؟ یہ حکمت خداوندی کے بالکل خلاف ہے۔
          حقیقت یہ ہے کہ عید فطر ایسا دن ہے کہ جس کو اللہ نے دوسرے دنوں پر منتخب کیا ہے اور اس دن کو اپنے بندوں کو تحفے دینے کیلۓ انتخاب کیا ہے تاکہ اس دن حاضر ہوکر امید رکھتے ہوئے آئیں اور اپنے خطاؤں کی معافی مانگیں، اپنی حاجات طلب کریں اور اپنی آرزو ں کو بیان کریں، اور خداوند عالم نے بھی وعدہ کیا ہے کہ جو مانگو گے وہ عطا کروں گا۔ اور توقع سے زیادہ دوں گا، اور خداوند عالم اس کے حق میں اس قدر مھربانی ، بخشش اور نوازش کرے گا جس کا اسے تصور بھی نہیں ہو گا۔
          پیغمبر اسلام (ص) نے اس دن کی فضیلت کے بارے میں فرمایا: "إِذَا كَانَ أَوَّلُ يَوْمٍ مِنْ شَوَّالٍ نَادَى مُنَادٍ أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ اغْدُوا إِلَى جَوَائِزِكُمْ ثُمَّ قَالَ يَا جَابِرُ جَوَائِزُ اللَّهِ لَيْسَتْ بِجَوَائِزِ هَؤُلَاءِ الْمُلُوكِ ثُمَّ قَالَ هُوَ يَوْمُ الْجَوَائِزِ (الكافي،ج4، ص168 باب يوم الفطر)۔ جب شوال کا پہلا دن ہوتا ہے، آسمانی منادی نداء دیتا ہے : اے مؤمنو! اپنے تحفوں کی طرف دوڑ پڑو، اس کے بعد فرمایا: اے جابر ! خدا کا تحفہ بادشاہوں اور حاکموں کے تحفہ کے مانند نہیں ہے۔ اس کے بعد فرمايا" شوال کا پہلا دن الھی تحفوں کا دن ہے۔

 

منبع و ماخذ
الكافي، محمد بن يعقوب بن اسحاق كلينى رازی، انتشارات دار الكتب الإسلامية، تهران‏، 1365 هجرى شمسى‏، چاپ چهارم‏۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 70