جھوٹ
رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا:
عَلَيكُم بِالصِّدقِ فَاِنَّهُ مَعَ البِرِّ وَ هُما فِى الجَنَّةِ وَ ايّاكُم وَ الكِذبِ فَاِنَّهُ مَعَ الفُجورِ وَ هُما فِى النّارِ ؛
ہم نے گذشتہ تحریر میں اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ دنیا ہمارے لئے منزل امتحان ہے اور اس امتحان سے کوئی بھی مستثنی نہیں، نبی، رسول، ولی خدا یا امام سبھی اس منزل امتحان کو طے کرتے ہیں کہ جیسا کہ قران نے کریم نے جناب ابراھیم علیہ السلام کے سلسلہ میں بیان کیا کہ ہم نے ان سے اپنے لاڈلے بیٹے کی قربا
خلاصہ: انسان چھوٹی چیز کے لئے جھوٹ بولتا ہے تو بڑی چیز کے لئے بھی جرئت پیدا کرتا ہے۔
قرآن کا نزول قلب پیغمبر(ص)، شب قدر کا نزول ماہ رمضان اور...اسی طرح شیطان کا بھی نزول ہے جہاں اسکی آمد و رفت رہتی ہے ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ کہیں اسکے نزول کا مقام ہمارا قلب نہ بن جائے۔
خلاصہ: بدترین جھوٹ کے بارے میں قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: سچائی ایسی اچھی صفت ہے جو انسان کی فطرت اور عقل کے مطابق ہے اور ہر انسان اسے پسند کرتا ہے۔
خلاصہ: جھوٹ ایسا برا گناہ ہے جس کا برا اور نقصان دہ ہونا ہر آدمی کے لئے واضح ہے۔
جھو ٹ بڑے گناہوں میں سے ایک ہے اور مصلحتا جھوٹ بولنا بھی اس کی حرمت کو ختم نہیں کرتا، جھوٹ بولنے والے کے لئے دنیا میں بہت نقصانات اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔
اگر چاہتے ہیں کہ خدا آپ سے گفتگو کرے تو قرآن کی تلاوت کریں:آیت اللہ محمد ناصری دولت آبادی
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں:" اگر کوئی عذر شرعی کے بغیر جھوٹ بولے تو ۷۰ہزار فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں اور اس کے دل سے بدبو آسمان کی طرف جاتی ہے اور تمام فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں"۔
اگر اہرمن کا وجود تسلیم کر لیا جائے تو ہم میں سے ہر ایک جھوٹ کا ایک مستند پیغمبر ہے۔ ہماری زندگی ہم پر نازل ہونے والا جھوٹ کا صحیفہ ہے۔ اور ہم خود اپنی امت ہیں، امت ِ شر، ایسی امتِ شر جس کے شر کا نشانہ کوئی اور نہیں ہم خود ہیں۔اسی ضمن میں قرآن و روایات کی روشنی میں مندرجہ ذیل نوشتہ کے توسط سے مختصراً جھوٹ کی مزمت ملاحظہ فرمائیں۔