خلاصہ: بدترین جھوٹ کے بارے میں قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں گفتگو کی جارہی ہے۔
انسان کو اپنی باتوں میں سچ بولنا چاہیےاور جھوٹ سے پرہیز کرنی چاہیے۔ کیا جھوٹ بولنا ہمیشہ برا ہے اور سب جھوٹ برابر ہوتے ہیں یا مختلف مقامات پر ان میں فرق ہے؟
جواب یہ ہے کہ مختلف مقامات پر اس کے گناہ ہونے کی شدت میں فرق ہے۔ یہ فرق جھوٹ بولنے کے نتائج اور مقاصد پر منحصر ہے۔ مثلاً عادی حالات میں جب کوئی خاص نقصان کا باعث نہیں ہے یا تھوڑا نقصان ہے تو وہ کم گناہ ہے، لیکن اگر جھوٹ بولنا، فتنہ اور فساد کا باعث بنے اور لوگوں کی لڑائی جھگڑے کا سبب بنے یا الزام بن جائے تو وہ مزید بڑا گناہ ہے۔
سب جھوٹوں سے بدتر جھوٹ، وہ جھوٹ ہے جو اللہ اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور اہل بیت (علیہم السلام) پر بولا جائے، کیونکہ یہ انسان اور معاشرے کے انجام کا مسئلہ ہے۔ جو لوگ اس قسم کا جھوٹ بولیں وہ معاشرے اور لوگوں کو سب سے بڑا نقصان پہچانتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ سورہ انعام کی آیت ۱۴۴ میں ارشاد فرماتا ہے: "فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا لِّيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ"، "تو اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹا الزام لگائے تاکہ کسی علم کے بغیر لوگوں کو گمراہ کرے بے شک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں کرتا( اسے منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا)"۔
اسی طرح انبیاء اور اہل بیت (علیہم السلام) کی باتوں کو الٹ دکھانا، ان کی باتوں میں باطل بات کی ملاوٹ کرنا یا ان کے الفاظ یا معنی میں تحریف کرنا، درحقیقت اللہ پر ایک طرح کا افترا اور جھوٹ بولنا ہے۔ قرآن کریم میں ایسے لوگوں کی شدت کے ساتھ مذمت ہوئی ہے: سورہ نحل کی آیت ۱۰۵ میں ارشاد الٰہی ہے: "إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ"، "جھوٹ تو صرف وہی لوگ گھڑتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور یہی لوگ جھوٹے ہیں"۔
لہذا بدترین جھوٹ وہ جھوٹ ہے جو بے ایمانی سے جنم لیتا ہے۔
سورہ بقرہ کی آیت۱۶۸، ۱۶۹ میں ارشاد الٰہی ہے: "...وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ . إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ"، "...اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ بلاشبہ وہ تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔ وہ تو تمہیں برائی و بے حیائی اور بدکاری کا حکم دیتا ہے اور (چاہتا ہے کہ) تم خدا کے خلاف ایسی باتیں منسوب کرو جن کا تمہیں علم نہیں ہے"۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* اصل مطالب ماخوذ از: اخلاق در قرآن، آیت اللہ مصباح یزدی، ج۳، ص۳۳۲۔
Add new comment