خلاصہ: انسان چھوٹی چیز کے لئے جھوٹ بولتا ہے تو بڑی چیز کے لئے بھی جرئت پیدا کرتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اگر حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو ہر چیز سچ ہوگی یا جھوٹ، ہماری پوری زندگی اسی جھوٹ اور سج کی درمیان گھومتی رہتی ہے،
عقلمند انسان کبھی بھی جھوٹ نہیں بولتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ایک نہ ایک دن وہ اس جھوٹ کی وجہ سے لوگوں کے درمیان بدنام اور رسوا ہوجائیگا، اور روایتوں میں جھوٹ کی اتنی مذمت کی گئی ہے کہ جھوٹے شخص کو ایمان کے دائرے سے خارج کیا گیا جیسا کہ اس حدیث میں امام علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «لا یجِدُ عبدٌ طعمَ الإیمانِ حتّى یترُکَ الکذبَ هَزْلَهُ و جِدَّهُ؛ کوئی بھی بندہ اس وقت تک ایمان کے مزے کو نہیں چکھ سکتا جب تک کہ وہ مذاق اور حقیقت میں جھوٹ بولنے کو ترک نہ کرے»[کافی، ج:۲، ص:۳۴۰]۔
جھوٹ بولنے والا اس لئے ایمان کا مزہ نہیں چکھ سکتا کیونکہ وہ خدا کے سامنے جرئت کرنے لگتا ہے اور جب انسان جرئت کرنے لگتا ہے تو وہ دوسرے گناہوں کو بھی آسانی سے انجام دیتا ہے جیسا کے امام محمد باقر(علیہ السلام) اپنے والد بزرگوار سے نقل کرتے ہیں:«جھوٹ بولنے سے اپنے آپ کو بچا کر رکھو، چاہے وہ جھوٹ چھوٹا ہو یا بڑا چاہے وہ مذاق میں ہو یا حقیقیت میں کیونکہ جب کوئی چھوٹی چیز کے لئے جھوٹ بولتا ہے تو بڑی چیز کے لئے بھی جرئت پیدا کرتا ہے»[ارشاد القلوب، ج:۲، ص:۲۳۶]۔
*کافی، محمد ابن یعقوب کلینی، دار الكتب الإسلامية، تھران، چوتھی چاپ، ۱۴۰۷۔
Add new comment